(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےوالی تنظیم نے اپنی رپوٹ میں صیہونی ریاست کو جنگی جرائم کا مرتکب قراردینےکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے فلسطینیوں کو صیہونی زندانوں میں بدترین تشددد اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ قابض صیہونی ریاست اسرائیل بدترن جنگی جرائم میں ملوث ہے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےوالی تنظیم ‘ ضمیر فائویڈیشن’ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں زیرحراست فلسطینیوں پرڈھائے جانے والےمظالم اور تشدد صہیونی ریاست کو جنگی جرائم کی مرتکب ریاست قرار دینے کے لیے کافی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس اگست میں ‘بوبین’ کے مقام پر کی گئی مزاحمتی کارروائی کے دوران ایک صہیونی خاتون ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے، اسرائیلی فوج نے اس کارروائی کے ذمہ دار متعدد فلسطینیوں کو حراست میں لیا اور ان پر بدترین جسمانی تشدد کیا گیا۔
ضمیر فائونڈیشن کا کہنا ہے کہ قیدیوں پر وحشیانہ تشدد اسرائیل کے اعلیٰ عدالتی حکام کے علم میں ہے،خفیہ ادارے شاباک کی قیادت کو اس کا پتا ہے، سیاسی لیڈر اور حکومت کو سب علم ہے اور اس کے باوجود انہیں بدترین تشدد کا سامنا ہے، ریاستی سرپرستی میں قیدیوں پر تشدد کیا گیا۔
اس طرح کا بدترین تشدد انسانیت کے خلاف جرائم، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور وحشیانہ جنگی جرم ہے، اس طرح کے جرائم کے ارتکاب پر صہیونی دشمن کے سینیر سیاسی اور فوجی حکام کے خلاف مقدمات چلا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ ‘بوبین’ کارروائی کے بعد صہیونی فوج نے اس میں کسی نا کسی طرح ملوث ہونے کے شبے میں 40 فلسطینیوں کو حراست میں لیا اور ان میں سے 95 فی صد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اسی کارروائی میں صہیونی فوج نے 25 ستمبر کو سامر عربید نامی ایک فلسطینی کو حراست میں لیا، گرفتاری کے بعد 48 گھنٹے اسے وحشیانہ جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کا جسم زخموں سے چور ہوگیا۔
اسے ھداسا اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ تشدد کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوسکتی ہے۔ھداسا اسپتال میں ڈاکٹروں کے طبی معائنے میں پتا چلا کہ عربید کو بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، اس کے جسم کی کئی ہڈیاں، پسلیاں ٹوٹ چکی ہیں اور اس کے گردے بھی ناکارہ ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی عدالت میں جج کے سامنے بیان دیتے ہوئے عربید نے بتایا کہ صہیونی جلاد اسے مسلسل 30 گھنٹے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے رہے، اس کی حالت تشویشناک ہونے کے باوجود اسرائیلی جج نے عربید کو مزید 8 دن تک تفتیش کے لیے اسرائیلی جلادوں کے حوالے کردیا۔