(روز نامہ قدس آنلائن خبر رساں ادارہ )غیروں کے اپنے ساتھ کیے جانے والے بدترین سلوک کے بعد فلسطینی اپنوں کی بے اعتنائی کا شکار ہونے لگے۔
مشرق وسطی سے متعلق معاملات پرگہری نظر رکھنے والے برطانوی ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایک تازہ ترین سروے کے مطابق 80 فیصد فلسطینی یہ سمجھتے ہیں کہ عرب ممالک ان کا اور مسئلہ فلسطین کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں،اور انکی قابض اسرائیل کے ساتھ اپنے حقوق کے لیے جاری جدوجہد میں اب وہ بلکل تنہا ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یہ سروے حال ہی میں بحرین میں ہونے والی نام نہاد اقتصادی کانفرنس کے تناظر میں منعقد کیا گیا۔ یہ سروے فلسطینی مرکز برائے پالیسی کی نگرانی میں رام اللہ کے علاقے میں کیا گیا جس میں فلسطینی عوام نے دوٹوک انداز میں صدی کی ڈیل کو مسترد کرتے ہوئے اس کانفرنس کے بائیکاٹ کے فیصلے کو درست قرار دیا۔
سروے کے مطابق فلسطینیوں نے اس بات پر دکھ کا اظہار کیا کہ عرب ممالک فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کے لیے کی جانے والی جدوجہد میں انکا ساتھ چھوڑ چکے ہیں،اور اس بات کا سب سے بڑا ثبوت فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے منامہ کانفرنس کے بائیکاٹ کی پکار کی جانب کان نہ دھرنا ہے۔
عوام کا کہنا تھا کہ کویت اورلبنان کے سوا کسی بھی عرب ممالک نے فلسطینیوں کی بات کو درخور اعتنا نہ سمجھتے ہوئے اس کانفرنس میں شرکت کر کے فلسطینیوں کے جذبات مجروح کیے۔ سروے میں جب مسئلہ فلسطین کے حوالے موجودہ امریکی انتظامیہ کے کردار کے حوالے سے رائے لی گئی تو عوام کی اکثریت نے موجودہ امریکی صدر کو بے حس اور ناقابل اعتبار قراد دیا۔
90 فیصد فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ ان پر کسی صورت بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ جب فلسطینی عوام سے پوچھا گیا کہ وہ معاشی خوشحالی یا آزادی میں سے کس چیز کو ترجیح دیں گے تو 83 فیصد عوام نے اپنی پہلی ترجیح آزادی کے حصول کو قرار دیا جب کہ 15 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ معاشی خوشحالی کو فوقیت دیں گے۔
سروے کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ فلسطینی عوام نے اجتماعی طور پر نام نہاد اقتصادی کانفرنس کو امریکی سازش قراردیتے ہوئےمسترد کر دیا۔