(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی محکمہ اموراسیران نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی زندان میں قید فلسطینی خاتون صحافی پرانسانیت سوز تشدد کے ساتھ جنسی تشدد بھی کیا گیا۔
مقبوضہ فلسطین میں انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتاریوں کے خلاف آواز اٹھانے کی پاداش میں صیہونی فوج نے والی بیر زیت یونیورسٹی کی 22 سالہ طالبہ میس ابو غوش کو گرفتار کرکے صیہونی حراستی مرکز میں رکھا ہےجہاں ان پرانسانیت سوز جسمانی تشدد کے ساتھ جنسی تشدد کا انکشاف کیا گیا ہے ۔
فلسطینی محکمہ اموراسیران نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانے میں قید مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں قائم قلندیا پناہ گزین کیمپ کی رہائشی فلسطینی خاتون صحافی میس ابو غوش کو صیہونی عقوبت خانے میں دورن حراست تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ اس کی عصمت دری بھی کی گئی ، تفتیش اور پوچھ تاچھ کی آڑ میں اسے جس گھناؤنے اور مکروہ جرائم کا نشانہ بنایا گیا جس نے اسرائیلی ریاست کے جرائم کا پردہ چاک کر دیا ہے۔
میس ابو غوش نے اپنی وکیل کو بتایا کہ اسے المسکوبیہ نامی ٹارچر سیل میں برہنہ کرکے کئی کئی گھنٹوں پر مشتمل پوچھ گچھ کی جاتی جبکہ ان کو اذیت دینے کیلئے ان کے کمرے میں کاکروچ چھوڑدیئے جاتے ، انھوں نے بتایا کہ ان کو پانی سے محروم بھی رکھا جاتا تھا ۔
واضح رہے کہ میس ابو غوش کو صہیونی فوج نے انتظامی حراست کے تحت گرفتار فلسطینیوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے کی پاداش میں 29 اگست 2019ء کو صیہونی فوج نے حراست میں لیا تھا ، ان کے ایک بھائی حسین ابو غوش اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں شہید کیے جا چکے ہیں جب کہ 17 سالہ سلیمان ابو غوش مسلسل انتظامی قید میں ہیں۔