(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی حکام نے رواں سال فلسطینیوں کے 150 سے زائد گھروں کو مسمار کردیا جبکہ ایک ہزار سےزائد رقبے کی زمین کو غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کیلئے ضبط کرلی ہے۔
اسرائیل میں انسانی حقوق کی تنظیم’بتسلیم’ کےکی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال قابض صہیونی ریاست کے ہاتھوں بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم’بتسلیم کی رپورٹ میں بتایا کہ صہیونی حکام کی طرف سے رواں سال اب فلسطینیوں کے 150 سے زائد گھر مسمار کیے گئے ہیں ، مکانات کی مسماری کی بنیادی وجہ فلسطینیوں کے گھروں کی تعمیر کو غیرقانونی قرار دینا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صیہونی حکام کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے مختلف علاقوں میں ایک ہزار ایکڑ سے زائد اراضی کو بھی ضبط کیا گیا ہے جس پر غیر قانونی یہودی آبادکاروں کی جائیگی ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 15 برسوں کے دوران اتنے عرصے میں اتنے زیادہ مکانات مسمار نہیں کیے گئے جتنے رواں سال مسمار کیے گئے ہیں۔ سنہ 2004ء سے 2018ء تک القدس میں اوسطا 54 فلسطینیوں کو مسمار کیا گیا۔خیال رہےکہ مقبوضہ بیت المقدس میں 1967ء کے بعد سے جہاں ایک طرف فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کےواقعات میں اضافہ ہوا وہیں القدس میں غیرقانونی طورپر دو لاکھ یہودی آباد کاروں کو القدس میں آباد کیا گیا اور غیر قانونی یہودی آبادکاری تیزی سے جاری ہے ۔