(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )اہل فلسطین دنیا بھر میں سب سے مضبوط اعصاب رکھنے والی قوم کے طور پر جانے جاتے ہیں،وہ جہاں ایک طرف صہیونی مظالم کا سامنا بے جگری سے کر رہے ہیں،اسرائیلی مظالم کے خلاف اپنے سینوں کو ڈھال بنا کر کھڑے ہیں ،اپنے جانیں اپنی سرزمین کو صہیونی قبضے سے واگزار کروانے کے لیے قربا ن کر رہے ہیں ،وہیں فلسطینی لوگ قدرتی طورپر آنے والے مصائب کی بھی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہیں،کوئی آفت ،کوئی بیماری یا کوئی بھی تکلیف ان کے عزم و حوصلے کو کسی صورت کم نہیں کرسکی۔
اہل فلسطین باقی ماندہ دنیا کے عوام کو حاصل کردہ تعیشات تو دور کی بات ہے ،بنیادی حقوق کے حصول میں بھی ناکام ہیں،انکو پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے،جب وہ بخار میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو انکے پاس علاج کی معقول سہولتیں میسر نہیں ہیں۔جس ملک کے شہری بخار کے علاج جیسی معمولی سہولت سے بھی دور ہوں ان کو اگر کینسر جیسے موذی مرض کا سامنا کرنا پڑے تو وہ جیتے جی مر جاتے ہیں،نہ انکے پاس کینسر کے علاج کے لیے اسپتال ہیں نہ انکے پاس اتنا روپیہ ہے کے وہ بیرون ملک جا کر علاج کروا سکیں،لہذا وہ اپنے ملک میں موجود معمولی دوائیوں سے کینسر جیسے موذی مرض کا علاج کروانے کے سوا کوئی چارہ نہیں رکھتے۔
اگر کوئی فلسطینی بد قسمتی سے اس مرض میں مبتلا ہو بھی جائے تو چار و ناچار دستیاب علاج کو ہی غنیمت سمجھتا ہے اور جب ایک طویل عرصے علاج کر وا کے وہ اپنی تمام جمع پونجی کے ساتھ ساتھ اپنے سر پر موجود بالوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے کیوں کہ کینسر کے علاج جو کیموتھراپی کے ذریعے ہوتا ہے اس میں مریض کے بال سر سے اکھڑ جاتے ہیں اور وہ مکمل طور پر گنجا ہو جاتا ہے۔
ایک شخص اپنی تمام پونجی کینسر کے علاج پر لٹا دینے کے بعد اتنی استطاعت بھی نہیں رکھ پاتا کہ وہ اپنے سر کےلیے مصنوعی بالوں سے تیار کردہ وگ خرید سکے۔
اپنے ہم وطنوں کی اس تکلیف کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک فلسطینی خاتون حنین محاسن نے رضاکارانہ طور پر کینسر کے مریضوں کے لیے مصنوعی وگ تیار کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے تا کہ وہ کینسر کے مریضوں کو مفت وگ کی فراہمی کر کے ان کی دلجوئی کا سبب بن سکے۔
غزہ کی رہائشی ان خاتون نے دیگر فلسطینی خواتین کی مدد سے غزہ میں ایک لیبارٹری قائم کی ہے جو کہ کینسر کے ان مریضوں کے لیے وگیں بناتی ہیں جو کہ اس موذی بیماری کے باعث اپنے سر کے بال کھو چکے ہیں۔
اس مرکز میں کام کرنے والی تمام فلسطینی خواتین رضاکارانہ جذبے سے سرشار ہیں اور وہ بغیر کسی معاوضے کے اپنے بیمار فلسطینی بھائیوں کے لیے خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
مرکز کی بنیاد رکھنے والی خاتون حنین محاسن کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد صرف اور صرف اپنے بیمار بہن بھائیوں کے چہرے پر خوشی دیکھنے ہے کیونکہ وہ پہلے ہی اسرائیلی ریاست کی جانب سے مسلط کردہ مصائب کا شکار ہیں اور ان کی زندگی میں خوشیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔