مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی میڈیا میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں سرکاری آرکائیو میں قتل عام سے متعلق ثبوتوں کو چھپانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس آرکائیو میں 3 لاکھ سے زائد فائلیں ان قتل عام سے متعلق ہیں جو فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی ایجنسیوں کے ہاتھوں انجام دیئے گئے ہیں ۔ اسرائیلی تجزیہ نگار آساف شالیو نے اپنے مقالے میں لکھا ہے کہ ان فائیلوں میں 70 سے 200 سال قدیمی قتل عام کے ثبوت ہیں تاہم اسرائیل کی اب بھی یہ کوشش ہے کہ ان مجرمانہ واقعات سے متعلق ثبوت منظر عام پر نہ آنے پائیں ۔
کیلیفورنیا میں مقیم شالیو نے کہا کہ 2018 کے موسم گرما میں اسرائیلی آرکائیو نے ایک البم جاری کر دیا تھا جس میں ان جرائم سے متعلق تصاویر تھیں جو 100 سال سے زائد قدیمی تھیں ۔ دو ہزار سے زائد ثبوت اس طرح ہیں جن کا تعلق غاصب اسرائیلی حکومت کے قیام سے ہے ۔
شالیو کا خیال ہے کہ ان دستاویزوں میں نام، تاریخیں، ان کے اصلی ذرائع سب کچھ ہیں جو اب تک خفیہ ہیں اس لئے کہ اسرائیلی حکام کو آج بھی خوف ہے کہ اگر یہ راز فاش ہوگئے تو اسرائیلی حکام کی حقیقت عوام کے سامنے آ جائے گی جو بہت ہی خوفناک ہے۔
تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ ثبوتوں میں ایک کا نام پارکر رپورٹ ہے جس کا تعلق 1821 سے ہے ۔ دو ہزار ثبوت ہیں جن کا تعلق 1948 سے ہے ۔ سب سے اہم نکتہ یہی ہے کہ آج تک اسرائیل ان خفیہ ثبوتوں کو سامنے آنے سے گریز کر رہا ہے ۔
اسرائیلی تجزیہ نگار کا خیال ہے کہ اسرائیلی آرکائیو میں سب سے اہم فائلیں 9 اپریل 1948 کو ہونے والے دیر یاسین قتل عام نیز 29 اکتبور 1956 کو ہونے والے کفر قاسم قتل عام کی ہیں ۔ یہ قتل عام اسرائیلی سیکورٹی اہلکاروں نے انجام دیئے ہیں ۔
کچھ تنظیمیں اس کوشش میں مصروف ہیں کہ اسرائیلی آرکائیو میں موجود راز برملا ہو جائے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ اسرائیل نے کس طرح کے اقدامات انجام دیئے ہیں ۔
اسرائیل کے اقدامات کے بارے میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ وہ اپنے مفاد کے لئے خود اپنے ہی افراد کی ٹارگٹ کلنگ کرواتا رہا ہے تاکہ اس کا الزام فلسطینیوں اور دیگر عرب ممالک پر عائد کر سکے ۔
اسرائیل نے کئی بار غیر ملکوں میں اپنے سفارتخانوں پر خود حملے کروائے ہیں تاکہ ان حملوں کا الزام وہ مسلم ممالکک پر عائد کر سکے اور یورپی ممالک کی جانب سے ان مسلم ممالک پر دباؤ ڈلوا سکے ۔
اسرائیل نے ہنی ٹریپ کے طور پر خاتون جاسوسوں کا بھی استعمال کیا ہے جنہوں نے عرب رہنماؤں سے بہت زیادہ راز چرائے ہیں اور انہیں خود عرب دنیا کے خلاف کام کرنے پر آمادہ کرلیا ۔
حالات یہ ہوگئے کہ عرب ممالک میں یہ تصور عام ہو گیا کہ اگر اسرائیلی خفیہ ایجنسی کچھ کرنے کا ارادہ کر لے تو اسے کوئی طاقت نہیں روک سکتی ۔
تاہم اس وقت حالات بدلے ہوئے ہیں ۔ ایران کی قیادت میں مغربی ایشیا میں نیا محاذ وجود میں آیا ہے جسے مزاحمتی محاذ کہا جاتا ہے جس کے بارے میں اسرائیل میں رہنے والوں کو بھی یقین ہے کہ یہ طاقتور محاذ اسرائیل کی نابودی کی توانائی رکھتا ہے۔
اسرائیل کے اندر اور باہر یہ نظریہ موجود ہے کہ اسرائیل کے خلاف سرگرم طاقتیں اپنا دائرہ بڑھاتی جا رہی ہیںاور اسرائیل کو گھٹن کا احساس ہونے لگا ہے ۔
ان حالات میں اگر اسرائیلی آرکائیو میں موجود راز فاش ہو جاتے ہیں تو اسرائیل کے لئے حالات مزید سخت ہو جائیں گے۔ یہی سبب ہے کہ جن عرب ممالک سے دوستی کے لئے اس وقت اسرائیل سرگرم عمل ہے وہاں کے کچھ حکام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں اسرائیل نے ہی بر سر اقتدار کیا ہے اب یہ راز اگر فاش ہو جاتے ہیں تو اسرائیل کے منصوبوں پر پانی پھر جائے گا ۔