(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) زندگی بہت دل کش،بہت ہی زیادہ حسین اور دلفریب ہے،اس میں نغمے ہیں،خوشیاں ہیں،مسکراہٹیں ہیں،کہیں کہیں رنجشیں اور چپلقش بھی موجود ہے،لیکن عارضی اور مصنوعی ہے۔
آپ صبح بیدار ہوتے ہیں،اپنے پہلوں میں سوئی ہوئی شریک حیات کوبہت پیارسے دیکھتے ہیں،اپنےبچوں کو بیدار ہوتے اور اسکول جاتے دیکھنا سب سے زیادہ خوشگوار تجربہ ہوتا ہے لذت کا نعم البدل ممکن ہی نہیں ہے،آپ اپنی گاڑی پر سفر کرتے ہوئے دفتر پہنچتے ہیں،راہ میں بہت سار ے ایسے مناظر ہوتے ہیں جو آپکی توجہ اپنی طرف مبذول کروا لیتے ہیں،آپ کو کبھی بھی یہ خوف نہیں گھیرتا کہ کوئی راکٹ یا کوئی اندھی گولی آپ کو اپنا نشانہ بنا لے گی،آپ ذہنی طور پر مطمئن ہوتے ہیں کہ آپ جن بچوں کو گھر پر چھوڑ آئے ہیں وہ مکمل طور پر محفوظ ہیں،کوئی ظالم فوجی بلڈوزر کے ہمراہ آ کر آپکے گھر کو آپکے معصوم بچوں اور شریک حیات سمیت ملبے کا ڈھیربنا دے گا۔
کہیں آپ اپنا کاروبار کر رہے ہیں،دکان کھول کر بیٹھے ہیں،کو ئی خوف آپ کو دامن گیر نہیں کرتا کہ کو ئی ظالم آکر آپکا سامان ملیا میٹ کر کےآپ کو روزگار کے بنیادی حق سے بھی محروم کردے گا۔ دنیا مجموعی طورپربہت پرسکون اور خوشگوار ہے،سوائے چند خطوں کے جہاں کبھی جنگ اور کبھی امن ہوتا ہے،لیکن اگر آپ فلسطین میں ہیں،آپ ایک فلسطینی ہیں تو اوپر بیان کردہ تمام چیزیں آپ کے لیے محض ایک خواب ہیں.
آپ اس بھیڑ کی مانند ہیں جو مصیبتوں کےایک مستقل گرداب میں الجھ کر رہ گئی ہے،قدرت نے نوع انسانی کے لیے جتنی بھی آسائشیں مہیا کی ہیں،وہ آپ کے لیے محض ایک خواب ہیں،آپ اپنی سرزمین پر ہی اجنبی بنا دیئے گئے ہیں ،جہاں نہ آپکی جان و مال محفوظ ہیں نہ عصمتیں،آپ کو کاروربار کرنے کی اجازت نہیں ہے،آپ اپنی جان خطرے میں ڈال کر کھلے سمندر میں مچھلی کا شکار کرنے جاتے ہیں تا کہ کچھ روپے کما کر گھر کچھ کھانے کا سامان لے جا سکیں تو ظالم صیہونی افواج اپنی بندوق کی گولیوں سے آپ کا استقبال کرتے ہیں.
آپ کی دکانیں مسمار کر دی جاتی ہیں،آپ خون پسینہ کر کے کھیتی باڑی کر کے فصل اگاتے ہیں تو اسکو جلا دیا جاتا ہے، آپ پر عرصہ حیات اس قدر تنگ کر دیا جاتا ہے کہ آپ اپنی برسوں کی محنت سے بنائے ہوئے آشیانے اپنے ہاتھوں سے مسمار کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں،غرض کے مظالم کی ایک طویل فہرست ہے کو آپ سہتے ہیں،اور اسکے اندھیرے میں خوشیاں نہ صرف مانند پڑ جاتی ہیں بلکہ ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتیں.
زیر نظر تصویر مسجد اقصی کے نواح میں رہنے والے ایک ایسے ہی فلسطینی جوڑے کی ہے،جو تمام مصائب کو فی الوقت پس پشت ڈال کر صبح کا ناشتہ کرتے ہوئے اس سورج کو دیکھ رہا ہے جو انبیاء کی سرزمین پر طلوع ہوتے ہوئے ماحول کو اور پاکیزہ بنا رہا ہے،اور اس بات کی نوید دے رہا ہے کہ مظلوم فلسطینی بھی زندگی کی ان آسائشوں سے محضوظ ہونگے جن سے انکو جبری طور پر دور کر دیا گیا ہے۔
تحریر: تحسین عزیز