(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی فوج پر چاقو سے قاتلانہ حملہ کرنے کے الزام میں قید فلسطینی خاتون صحافی قابض ریاست کے دامون عقوبت خانے میں زندگی کے چار سال گزارنے کے بعد پانچوے سال میں داخل ہوگئی ہے۔
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر قلقیلیہ کے نواحی علاقے اماتین کی رہائشی 21 سالہ انسام شواہنہ نے صحافت کو اپنا کیریئر بنانے کا فیصلہ کیا مگر اس کے اس مشن کی راہ میں اسرائیلی ریاست نے کیسے رکاوٹیں کھڑی کیں اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ صیہونی فوج نے انسام شواہنہ پر بغیر کسی ثبوت کے پانچ سال قید کی سزا سنائی اور الزام یہ لگایا کہ اس نے صیہونی فوج پر چاقو سے حملے کی کوشش کی تھی ۔
انسام شواھنہ کو چار سال قبل 9 مارچ ، 2016کو اسرائیلی فوج نے کدومیم یہودی کالونی کے قریب سے اس وقت حراست میں لیا جب وہ نابلس سے قلقیلیہ لوٹ رہی تھیں۔
خیال رہے کہ شواھنہ نے انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں 97 فی صد نمبرات کے ساتھ شاندار کامیابی کا مظاہرہ کیا اور اس کے بعد وہ اپنا تعلیمی مشن جاری کھنے کے ساتھ ساتھ میدان صحافت میں اتر آئیں۔ تاہم صہیونی حکام نے اسے گرفتار کرکے پانچ سال قید کی سزا دلوائی اور اس کا صحافتی کیریئر برباد کرڈالا۔