(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)فلسطینی شہری جہاں بہادری اور دلیری میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے وہاں وہ اپنی مختلف شعبوں میں اپنی خداداد صلاحیتوں کے باعث قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں،دنیا کے کسی بھی خطے میں موجود فلسطینی اپنے ٹیلنٹ کی بنا پر اپنے ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔
اسی طرح کی ایک کہانی ہے امریکی ریاست ورجینیا میں مقیم ایک نو جوان فلسطینی محمد صفوری کی جنہوں نے فلم سازی اور فلم ڈبنگ کے میدان اپنی صلاحیت کا لوہا منوا لیا۔ محمد صفوری جو کے چھوٹی سے عمر میں بے پناہ شہرت سمیٹ چکے ہیں شہرت نے اس وقت انکو اپنی لپیٹ ،میں لیا جب انہوں نے ‘پنکی اینڈ برائن’ نامی ایک اینمی میٹڈ فلم فلم سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو وہ فلم اپنے اعلی معیار کے باعث راتوں رات سوچل میڈیا کے جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ خود محمد صفوری بھی اپنی فلم کی اس غیر متوقع پزیرائی کےلیے تیار نہیں تھے،انکا یہ کہنا تھا کہ انکےوہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کی فلم اس قدر مقبولیت حاصل کرے گی۔
محمد صفوری نے اپنی صلاحیتوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا وہ قطعی طور پر اس بات سے لاعلم تھے کہ وہ اس قدر تخلیقی صلاحیتوں کے مالک ہیں،انکا یہ ماننا ہے کہ ان میں موجود تمام صلاحتیں خداداد ہیں،شاید میری آواز میں کوئی ایساجادوئی اثر ہے جو لوگوں کو میری طرف کھینچتا ہے،اور مجھے اس پیشے میں موجود باقی نوجوانوں سے ممتاز کرتا ہے۔
صفوری اس میدان میں نو آموز نہیں ہیں بلکہ وہ پہلے بھی پنکی اینڈ برائن سے ‘ڈیٹکٹیو کونان’، ‘مارکو’ اور ‘ہنسی مزاح’ نامی متحرک تصویروں پر مبنی فلمیں تیار کرچکے ہیں۔
غیرملکی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے محمد صفوری کا کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں تھا کہ میرے اندر ڈبنگ اور فلم سازی کا ایسا غیر معمولی ٹیلنٹ ہے۔
میٹرک اور انٹر میڈیٹ کی ابتدائی تعلیم کےحصول کے بعد صفوری کے والدین کی خواہش تھی کہ وہ طب کے شعبے میںمزید تعلیم حاصل کر کے اسے بطور پیشہ اپنائےلیکن محمد صفور ی کو چونکہ بچپن ہی سے فلم سازی کا شوقین تھا۔ اس لیے اس نے طب کے بجائے ورجینیا کی ‘جارج میسن’ یونیورسٹی میں فلم سازی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔
فلم سازی کے میدان میں قدم رکھتے وقت صفوری کو لوگوں کی بے پناہ مخالفت کا سامنا کرنا پڑا،انہیں کہا گیا کہ اسلام بطور مذہب اس طرح کےشعبوں کی تعلیم حاصل کرنے سے منع فرماتا ہے،جس کے جواب میں اس نے یہ دلیل دی کہ چونکہ فلمی دنیا پر مغربی قوتوں کی اجارا داری ختم کرنے کے لئیے اور انکا اسلام کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کے اثرات زائل کرنے کے لیے فلم کی تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے۔
ان کے مطابق اس وقت فلسطینی قوم کو مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام دستاویزی فلموں کے ذریعے سوشل میڈیا کے توسط سے دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔