غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں معذور بچوں کی بہبود کے لیے ویسے تو کئی ادارےسرگرم ہیں مگر ایک معلمہ نعمۃ ابو ھویشل غزہ کے معذوروں کے لیے امید کی ایک کرن بن کر روشنی پھیلا رہی ہیں۔
نعمۃ ابو ھویشل نے اسپیشل اور معذرو بچوں کی کفالت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے۔ دن یا رات ہرطرح کے موسم اور حالات میں اسے غزہ کے معذروں کی تعلیم و تربیت میں مگن دیکھا جا سکتا ہے۔
نعمۃ گذشتہ دو دھائیوں سے غزہ کے معذروں کی مدد کررہی ہیں۔ انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے اوران کی دیگر ضروریات میں ان کی مدد کرتی ہیں۔ غزہ کی پٹی میں معذرو بچوں کی تعلیم وتربیت کے کئی ادارے ہیں اور وہ ان اداروں میں باقاعدگی کے ساتھ آتی اور معذور بچوں کی دیکھ بحال کرتی ہیں۔ ان کی مادی، معنوی اور تعلیمی میدانوں میں مدد کرتی ہیں۔
نعمۃ خود بھی طویل اور خطرناک بیماری کی مصیبت سے گذرنے کے بعد اب معذوربچوں کی کفالت کا مشن اپنائے ہوئے ہیں۔
صحت کا بحران
نعمۃ ابو ھویشل انٹرمیڈیٹ میں تھیں جب ایک جان لیوا بیماری نے ان پرحملہ کردیا۔ بیماری کی وجہ سے آٹھ سال اس کا تعلیم وتدریس کا سلسلہ بھی معطل رہا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے آٹھ سال تک گھر میں بیٹھ پر اپنی تعلیم جاری رکھنے کی کوشش کی مگر مجھے کافی مشکلات کا سامنا رہا۔ اس کے بعد گذشتہ 14 سال سے غزہ میں الشمس بحالی مرکز برائے معذورین سے وابستگی اختیار کی۔ میں نے صبر اوراستقامت کے ساتھ اپنا کام جاری رکھا آخر کار مجھے اس میں کامیابی حاصل ہوئی۔
ابو ھویشل کو ایک خطرناک نوعیت کی الرجی ہے۔ ڈاکٹر کئی سال کی کوشش کے باوجود اس کی تشخیص نہیں کرسکے۔ اس کے باوجود اس نے معذوروں کی بحالی کی کوشش جاری رکھی۔
اس کا کہنا ہےکہ گندم کے آٹے سے تیارکی گئی کوئی چیز نہیں کھا سکتی۔ اس پریشانی کے باوجود اس نے جینے کا ہنر سیکھا اور معذروں کی مدد جاری رکھی۔
جہد مسلسل
ابو ھویشل نے غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں معذور بچوں کے لیے ایک اسکول قائم کیا ہے۔ اس نے اس اسکول میں بھی اپنی مہارت کا کامل ثبوت پیش کیا ہے۔
خواتین کےعالمی دن کی مناسبت سے بات کرتے ہوئے ابو ھویشل کا کہنا تھا کہ میرے کام نے مجھ میں خود اعتمادی پیدا کی ہے۔ میں مستقبل میں بھی غزہ کے معذور بچوں کی معاونت کا مشن جاری رکھوں گی۔ ہمارا مشن ایک ایسا کام ہے جس میں دوسروں کی مدد کی جاتی ہے۔
معذروں کی مدد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ یہ ایک ایسا کام ہے جو بہت زیادہ صبر آزما اور تھکا دینے والا ہے۔ بہت سے لوگ اپنی بے صبری کی وجہ سے زیادہ عرصہ یہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔ اللہ کی رضا اور والدین کی خوشنودی میری کامیابی کا اصل راز ہے۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)