مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی حکام اور صیہونی اشرارنے حال ہی میں قبلہ اوّل کے اہم مقام ’’باب رحمت اور اس کے اندر موجود مصلیٰ رحمت‘‘ پر غاصبانہ تسلط جمانے کی مذموم کوشش کی۔ مگر صیہونیوں کو اس میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مسجد اقصیٰ کے تاریخی دروازوں میں سے ایک ’’باب رحمت‘‘ کہلاتا ہے۔ مسجد اقصیٰ کا یہ تاریخی باب گذشتہ 16 سال سے اسرائیلی فوج نے فلسطینی نمازیوں کے داخلے کے لیے بند کر رکھا تھا۔ حال ہی میں اسرائیلی فوج، پولیس اور صیہونی آبا کاروں کی بڑی تعداد مصلیٰ رحمت میں داخل ہوئی اور وہاں گھس کر فلسطینی نمازیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا۔ اس واقعے نے فلسطینی قوم میں غم وغصے کی لہر دوڑا دی اور پورے ملک میں فلسطینی اُٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے باب الرحمت کی بندش کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔ جمعہ کو ہزاروں فلسطینیوں باب الرحمت میں پہنچ کر جمعہ کی نماز ادا کی اور آخر کارفلسطینی قوم کی بیداری کا معرکہ کامیابی سے ہم کنار ہوا اور 16 سال کے بعد فلسطینی اس مقام میں داخل ہونے اور مقدس مقام میں عبادت کے حق کے حصول میں کامیاب ہو گئے۔
سنہ 2003ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کا موقع ملا۔ اس موقع پر فلسطینیوں کی خوشی کی انتہا نہیں رہی۔ فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست نے پوری فلسطینی قوم پرعرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔ غزہ کی پٹی کے عوام مسلسل محاصرے کا شکار ہیں اور ان پر اقتصادی پابندیاں عائد ہیں۔ غرب اردن کے عوام کا ناطقہ بند کردیا گیا ہے۔ آئے روز اسرائیلی فوج وہاں پر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کر نہتے فلسطینیوں کو گرفتار کرتے اور انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ بیت المقدس کے عوام کی زندگی بھی مشکل بنا دی گئی ہے۔مسجد اقصیٰ کی آئے روز ہونے والی بے حرمتی نے اور دیگر جرائم نے فلسطینی قوم کو پہلے ہی غم وغصے سے دوچار کردیا ہے۔ ایسے میں باب رحمت میں اسرائیلی فوج اور صیہونی آباد کاروں کا داخلہ اور فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کرنے کی اسرائیلی کوشش نے فلسطینیوں کے جذبہ آزادی اور دفاع مقدسات کو ایک مہمیز دی۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے باب رحمت میں جو اشتعال انگیز کارروائی کی ایسی ہی ایک سازش جولائی 2017ء میں کی گئی تھی جب اسرائیلی فوج نے مکاری اور چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے باہر الیکٹرانک گیٹ نصب کرکے مقدس مقام میں فلسطینیوں کے داخلے کو مشکل بنا دیا تھا۔ تاہم فلسطینی قوم نے اس معرکے میں بھی بیداری کا ثبوت دیا۔
مسجد اقصیٰ کو فوجی چھانیوں میں تبدیل کر دیا گیا
جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے قبلہ اوّل میں گھس کر مقدس مقام کی حرمتی کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کو وہاں پرنماز کی ادائیگی سے روکنے کی پوری کوشش کی۔ قبلہ اوّل کو اسرائیلی فوج کی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا۔
مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے قبلہ اوّل کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرنے کے اسرائیلی اقدام کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ باب رحمت قبلہ اوّل کا اٹوٹ انگ ہے اور اسے مقدس اور طاہر وطیب مقام سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ قبلہ اوّل 144 دونم رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور جگہ میں آنے والا ہرمقام اس کا حصہ ہے، جس پر کسی صیہونی یا دوسری ملت کے لوگوں کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ جگہ صرف مسلمانوں کے لیے خاص ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچانے اور اس کے تاریخی تشخص کو ختم کرنے کے لیے طرح طرح کے مکروہ حربے استعمال کررہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہصیہونی مسجد اقصیٰ میں بھی مسجد ابراہیمی کی طرح فلسطینی نمازیوں کا قتل عام کرکے حالات کو اپنے حق میں ہموار کرنا چاہتے ہیں۔ مگر اسرائیلی دشمن مسجد ابراہیمی کا تجربہ قبلہ اوّل میں نہیں دہرا سکتے۔