رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین میں عوامی سطح پر محمود عباس کے استعفے کا مطالبہ ایک بار پھر زور پکڑنے لگا ہے۔ نہ صرف غزہ کی پٹی بلکہ غرب اردن میں بھی صدر محمود عباس کے استعفے کے لیے تحریکیں زورپکڑرہی ہیں۔
فلسطین میں ان دنوں ’’گو محمود عباس گو‘‘ کے عنوان سے ایک مہم شروع کی گئی ہے۔ یہ مہم فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے شہریوں کے خلاف اُٹھائے گئے انتقامی حربوں کے خلاف بہ طور احتجاج شروع کی گئی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کی تن خواہیں کم کردی۔ فلسطینی قوم کے فطری حقوق سے انہیں محروم کیا جا رہا ہے۔ غزہ کے عوام کو انتقامی حربوں کا نشانہ بنانے کے لیے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ غزہ کی پٹی پرحماس نے تسلط جما رکھا ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار بہاء الدین الغول کا کہنا ہے کہ عوامی حلقوں میں صدر عباس کے استعفے کے لیے جاری مہم کا مقصد صدرعباس کی آئینی حیثیت کو ختم کرنا ہے جو امریکا اور اسرائیل کی مدد سے اپنے عہدے پر فائز رہنا چاہتے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی کارروائی سے غزہ میں ہر روز کوئی نا کوئی شہری انتقامی کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔ صدر عباس نے غزہ کی پٹی کے ہزاروں شہریوں کو باعزت زندگی گذرانے کا حق تک چھین رکھا ہے۔
الغول نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ صدر عباس کے خلاف سڑکوں پر نکلیں۔ ان کاکہنا تھا کہ فلسطین کے سیاسی، عوامی، سماجی، سیکیورٹی اور اقتصادی حلقوں کو صدر عباس کے خلاف سڑکیں پرنکلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر عباس کو فلسطینی نوجوانوں کو نہیں بلکہ اسرائیلیوں کی فکر لاحق ہے اور کہتے ہیں کہ اسرائیلی نوجوانوں کا مستقبل روشن ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں صدرعباس کے استعفے کے لیے عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا پر مہم جاری ہے۔ صد عباس کے انتقامی اقدامات کے باعث غزہ اور غرب اردن میں نوجوانوں میں بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
الغول کا کہنا ہے کہ صدر عباس نے فلسطینی قوم کے نوجوانوں کو مایوس کیا جس کے نتیجے میں پوری دنیا میں فلسطینی اتھارٹی اور صدرعباس کی جگ ہنسائی ہوئی۔
شہداء و اسیران کی کفالت بند
حال ہی میں صدرعباس نے غزہ کی پٹی کےسرکاری ملازمین کی تنخواہیں کم کرنے کے بعد اسرائیلی جیلوں میں قید اسیران اور شہداء کے لواحقین کی کفالت بھی بند کردی۔
جنہوں نے اپنی زندگی قوم پر قربان کردی فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس نے ان کے اہل و عیال سے باعزت زندگی گذارنے کا حق اور ان کے منہ سے لقمہ تک چھین لیا۔
فلسطینی طالبہ خلود حماد نے کہا کہ صدر عباس کا استعفیٰ پوری قوم کا مشترکہ مطالبہ ہے کہ اور ہم اس مطالبے میں ساتھ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر عباس نے اسیران اور شہداء کے بچوں کے منہ سے لقمہ تک چھین لیا۔
حماد نے اپنے سہیلی ایمان سے سوال کیا کہ ہمارا کیا جرم ہے کہ صدر عباس نے ہمارے حقوق ہم سے چھین لیے۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)