رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت نام نہاد سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کوئی شہری محفوظ نہیں۔ ان دنوں عباس ملیشیا کے عتاب کا شکار ایک نوجوان صحافیہ، دانشور اور سماجی کارکن فریدہ نجم بنی ہوئی ہیں۔ وہ اسرائیلوں میں قید کاٹنے کے باوجود فلسطینی اتھارٹی کی آنکھوں میں کھٹکتی ہیں۔
فلسطینی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں فلسطینی انٹیلی جنس ایک افسر فریدہ نجم کے خلاف سرگرم ہے اور اس کا مسلسل تعاقب کرتا ہے۔
فریدہ نجم کو اسرائیلی جیلوں میں مسلسل 8 سال تک قید میں رکھا گیا اور 2017ء کو اس کی رہائی عمل میں لائی گئی۔ رہائی کے بعد اس نے متعدد بار فلسطینی اتھارٹی کی غزہ کے عوام کے خلاف جاری انتقامی کارروائیوں پر تنقید کی تو اس پر فلسطینی اتھارٹی کے خلاف نفرت پر اُکسانے کا الزام عائد کیا گیا۔
ویب سائیٹ ’’عربی 21 ‘‘ کے نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کے دو انٹیلی جنس افسران عمر اور ابو راید صحافیہ فرید نجم کے خلاف سرگرم ہیں۔ اسے گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ ہراساں کیاجاتا ہے۔ حال ہی میں اسے نابلس کی جنید جیل میں ڈالا گیا۔
گرفتاری کے بعد اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی اور حراستی مرکزمیں ڈالنے کے بعد اس پر سردی میں ٹھنڈا پانی ڈالا گیا جس کے نتیجے میں اس کا پورا جسم شدید بخار کا شکار ہوگیا۔
اسیرہ نجم سے عباس ملیشیا نے 7 بار ظالمانہ انداز میں تفتیش کی۔ اسے پوچھ گچھ کےدوران فلسطینی اتھارٹی کے خلاف نفرت پر اُکسانے اور اسیران کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے جیسے سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
عباس ملیشیا نے اسے نابلس سے گذشتہ جنوری کو اسیران کےحوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے حراست میں لیا گیا۔ اس کے اغواء میں ایک ایسا شخص بھی ملوث تھا جو خود عباس ملیشیا کے ہاں جرائم پیشہ ریکارڈ کا حامل ہے۔ حراست میں لینے کے بعد عباس ملیشیا کے جلادوں نے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کےوالدین اور دیگر اقارب کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں اور اسے بار بار گرفتار کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
چونتیس سالہ نجم نے 8 سال اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید کاٹی۔ وہ تحریک فتح سے تعلق رکھنے والی اور طویل قید کاٹنے والی صحافیہ ہیں۔ اس پر شہداء الاقصیٰ کی حمایت کرنے اور مزاحمتی کارروائیوں میں سہولت کاری کا کردار ادا کرنے کے الزامات کا سامنا رہا۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)