رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کی جانب سے فلسطینی شہریوں کی منظم انداز میں پکڑ دھکڑ تو معمول کا سلسلہ ہے مگر اب فلسطینی اتھارٹی کے یہ نام نہاد قومی محافظ شہریوں کو ماورائے عدالت قتل سے بھی باز نہیں آتے۔
فلسطین اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کا شہریوں پر اندھا دھند گولیاں برسانا ماورائے قانون ہی نہیں بلکہ عالمی قوانین اور بین الااقوامی اصولوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں کئی بے گناہ شہری لقمہ اجل بن گئے۔ ان واقعات نے فلسطینی اتھارٹی کے کردار پر کئی گہرے سوالات مرتب کیے ہیں۔ ایسے لگتا ہےکہ فلسطینی اتھارٹی سیاسی بنیادوں پر شہریوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے اور اس کے نزدیک سیاسی مخالفین کے لیے غرب اردن میں زندگی بسر کرنے کا کوئی حق نہیں اور فلسطینی شہری گویا غرب اردن میں خلاف قانون مافیا ہیں۔
مسلح افراد کا زخمی ہونا
فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں تازہ شکار دومسلح فلسطینی شہری بنے ہیں جن کا تعلق فتح کے کالعدم عسکری بریگیڈ شہداء الاقصیٰ سے ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے انٹیلی جنس حکام نے 23 سالہ فادی ابو شرخ اور محمد بدر کو شمالی شہرنابلس میں الفاطمیہ اسکول کے قریب گولیاں مار کر زخمی کیا گیا۔
ابو شرخ شہداءالاقصیٰ بریگیڈ کے شہید بانی رہنما کے فرزند ہیں اور انہیں شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
دوسری طرف فلسطینی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابو شرخ اور بدر دونوں ایک جھڑپ میں زخمی ہوئے۔ انہیں اس وقت گولیاں لگیں جب وہدو اشتہاریوں کی گرفتاری کے دوران سیکیورٹی اداروں کی فائرنگ کی زد میں آگئے۔ تاہم غرب اردن میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی عدم موجودگی اور ان کےغیر فعال کردار کے باعث عباس ملیشیا کے اس مکروہ پروپیگنڈے کا جواب نہیں دیا جاسکا۔
شہری کی موت
فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے شہریوں کو فائرنگ کے ذریعے شہید کرنے کے واقعات میں بھی تیزی کےساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ گرفتاری کی کوششوں کے دوران عباس ملیشیا اندھا دھند فائرنگ کر کے شہریوں کو جان سے مارنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتی۔
حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں نے غرب اردن کے شمالی شہر قلقیلیہ میں محمد راتب نامی شہری کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔
فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے خود کو جرم سے بری کرنے کے لیے ملزم کو منشیات کا اسمگلر قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ اس کے قبضے سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔ اس کےعلاوہ یہ الزام عائد کیا گیا کہ اس نے ایک سیکیورٹی اہلکار سے بندوق چھیننے کی کوشش کی تھی تاہم قتل کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کے اس دعوے کی قلعی کھول دی۔
فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ایک بے گناہ شہری کے قتل کے واقعے پر قلقیلیہ میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے رام اللہ اتھارٹی کے خلاف احتجاجی جلوس نکالے۔ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے نہتے مظاہرین کو بھی معاف نہیں کیا بلکہ ان پر دھاتی گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی۔
غرب اردن میں انسانی حقوق کے حلقوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی ادارے نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کا بے دریغ اور اندھا دھند استعمال کرتے ہیں جس کے نتیجے میں بے گناہ شہریوںکی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)