مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ بیت المقدس کے دیگر علاقوں کی طرح ’’کرم الجاعونی‘‘ فلسطینی بستی کے باشندوں کو بھی منظم صیہونی نسل پرستی، انتقامی کاروائیوں، صیہونی آباد کاری اور جبری ہجرت جیسے مکروہ اور سفاکانہ ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔
’’کرم الجاجونی‘‘مقبوضہ بیت المقدس کےشمالی حصے میں واقع ہے۔ اس بستی کے فلسطینی مکین دس سال سے ظالمانہ عدالتی ٹرائل، مقدمات، صیہونی توسیع پسندی میں ملوث تنظیموں کی نسل پرستانہ کارروائیوں کا بے سرو سامانی کے باوجود پوری جرات اور عزم کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔ سنہ 1948ء کی جنگ میں صیہونی جتھوں کے ظلم سے یافا شہر سے ہجرت کے بعد درجنوں فلسطینی خاندان ’’کرم الجاجونی‘‘ میں آکر آباد ہوئے۔ آج انہیں ایک بار پھر جبری ہجرت جیسے مکروہ ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔
’’کرم الجاجونی‘‘ کے فلسطینی جہاں جبری ہجرت جیسے مظالم کا شکار ہیں وہیں وہ عدالتوں میں مسلسل قانونی جنگ بھی لڑ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پرامن احتجاج سمیت وہ تمام دوسرے ذرائع سے اپنی حق تلفی روکنے کے لیے جدو جہد کررہے ہیں۔
’’کرم الجاجونی‘‘ فلسطینی بستی شمالی القدس کے الشیخ جراح ٹائون میں واقع ہے جس میں 100 فلسطینی خاندان آباد ہیں۔ کالونی کا رقبہ 18 دونم ہے جس میں فلسطینیوں کی 29 عمارتیں موجود ہیں۔ اسرائیلی حکام نے وہاں سے فلسیطنیوں کو نکالنے کے لیے طرح طرح کے حربے استعمال کرنا شروع کر رکھے ہیں اور جبری ہجرت کا یہ ظالمانہ سلسلہ 1967ء سے جاری ہے۔
اپنے گھروں پرڈٹے ہوئے ہیں
’’کرم الجاجونی‘‘ کے رہائشی محمد الصباغ نے بتایا کہ اس کے پانچ منزلہ مکان میں پانچ بھائیوں کے خاندان آباد ہیں۔اسرائیلی حکام نے انہیں مکان مسمار کرنے کے لیے محدود وقت کی مہلت دی ہے۔ گھر میں رہنے والے افراد میں 50 افراد میں بیشتر بچوں اور خواتین پرمشتمل ہیں۔
الصباغ نے کہا کہ انہوں نے گھر خالی نہ کرنے کا عزم کیا ہے مگر انہیں خدشہ ہے کہ صیہونی ان سے زبردستی مکان مسمار کرا دیں گے۔ یہ پہلا موقع نہیں۔ سنہ 2008۔2009ء میں بھی ان کا مکان زبردستی خالی کرایا گیا تھا۔
فلسطینی شہری کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست کےفیصلوں کے خلاف مزاحمت ہمارا حق ہے ،احتجاج اور عدالتوں میں قانونی کارروائی سمیت تمام ذرائع کا استعمال جاری رکھیں گے۔
ام محمد الصباغ اور ان کے پانچوں بیٹے ایک نیا مکان خرید یا اجرت پرحاصل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
جعلی دستاویزات
’’کرم الجاجونی‘‘ میں فلسطینیوں کے گھروں کےدفاع کی قانونی جنگ لڑنے والے وکیل حسنی ابو حسین نے کہا کہ کرم الجاعونی میں فلسطینی باشندوں کے پاس اصلی اور صیہونیوں کے پاس جعلی دستاویزات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالتوں میںاسرائیلی حکام کی حاصل کردہ جعلی دستاویزات کو چیلنج کررہےہیں۔
حسنی حسین کا کہنا تھا کہ دستاویزات میں ہیر پھیر اور جعل معمول بن چکی ہے مگر ہم اسرائیلی حکام کے جعلی اور من گھڑت کاغذات کا بطلان ثابت کرنے، فلسطینی شہریوں کی ملکیت ثابت کرنے اور گھروں اور اراضی کے مالکان کو ان کا حق دلانے کے لیے بھرپور قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہصیہونی جس اراضی کی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں وہ مغربی القدس کے لفتا کے مقام پر ہے۔ اسرائیل کیصیہونی توسیع پسند تنظیموں نے سنہ 1972ء کے لینڈ ریکارڈ میں فراڈ کیا ہے۔
فلسطینی قانون دان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی عدالتوں میں ایسے 10 مقدمات قائم ہیں جن میں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)