نابلس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی جیلوں میں 34 روز سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کی تحریک کو دو روز قبل اس وقت ایک نئی اٹھان ملی ایک 23 سالہ فلسطینی فوٹو جرنلسٹ نے اپنے خون سے تحریک اسیران کو سیراب کرتے ہوئے اسے ایک نیا رنگ اور آہنگ دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کو جس بے رحمانہ انداز سے نمٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے اس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بار بار خبردار کررہی ہیں کہ بھوک ہڑتالی اسیران کی زندگیاں شدید خطرات سے دوچار ہیں۔ مگر مجال کہ صہیونی ریاست اپنی ہٹ دھرمی سے باز آئے۔ الٹا اسیران کو دبانے کے لیے ان کے خلاف انتقامی ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ایسے میں ایک فلسطینی صحافی کا اپنے خون سے تحریک اسیران کو سیراب کرنا اس تحریک کو ایک نئی عوامی جہت دینے کا ذریعہ ہے۔
جمعرات کے روزغرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے جنوبی قصبے Â حوارہ میں سیکڑوں فلسطینی شہریوں نے بھوک ہڑتالی فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی۔ اس احتجاجی جلوس میں بچے، خواتین، سیاسی اور سماجی کارکنوں کے ساتھ ساتھ صحافی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر سادہ کپڑوں میں ملبوس صہیونی فوجیوں نے نہ صرف مظاہرین پر بہیمانہ تشدد کیا بلکہ بد ترین ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 23 سالہ معتز حسین ھلال بنی شمسہ نامی ایک صحافی (کیمرہ مین) کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔ اس کا ایک ساتھی مجدی اشتیہ شدید زخمی ہوا۔ مجدی اشتیہ امریکی خبر رساں ایجنسی’AP‘ کا فوٹو گرافر ہے۔
مجدی اشتیہ کو درمیانے درجے کے زخم آئے ہیں تاہم وہ بدستور اسپتال میں زیرعلاج ہے۔ اسپتال میں اس نے بتایا کہ صہیونی آباد کاروں کا ایک گروپ جو بہ ظاہر سادہ کپڑوں میں ملبوس تھے ایک گاڑی پران کے پاس آئے اور ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ اس کے بعد اپنی گاڑی ایمبولینس سے دے ماری اور اسے بھی توڑ ڈالا۔
اشتیہ نے بتایا کہ صہیونی شرپسند اپنی گاڑی کے اندر ہی تھے اس دوران اسرائیلی وردی پوش فوجی وہاں پہنچے۔ صہیونی فوجیوں کی آمد کے بعد شرپسندوں نے دوبارہ ان کی موجودگی میں فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بنی شمہ شہید ہوگئے۔
شہید بنی شمسہ ماضی میں صہیونی ریاست کی جیلوں میں ظلم اور تشدد کا نشانہ بھی بن چکے ہیں۔ تاہم شہادت سے قبل اس نے اپنے دوستوں سے کہا تھا کہ جب سے فلسطینی اسیران نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے تب سے اس نے اسیران کی حمایت میں نکالی جانے والی کسی ریلی سے غیرحاضری نہیں کی۔
بنی شمسہ کی شہادت کے بعد Â اسیران کی بھوک ہڑتال تحریک کے بعد اسرائیلی دہشت گردی میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔ وہ دوسرے فلسطینی شہری ہیں جو اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی میں شرکت کے دوران شہید ہوئے۔ان سے قبل سلفیت کے سبا عبید نے اسیران سے یکجہتی کی ریلی کے دوران اسرائیلی دہشت گردی میں جام شہادت نوش کیا تھا۔
عوام غصے میں اور سرکار خاموش
اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف فلسطینی شہریوں کی احتجاجی تحریک تو پہلے بھی جاری تھی مگر جب سے صہیونی زندانوں میں اسیران نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے فلسطینیوں کی سڑکوں پر تحریک میں ایک نئی شدت دیکھی جا رہی ہے۔
فلسطینی شہریوں کی عوامی احتجاجی تحریک زیادہ شدت کے ساتھ بروئے کار ہے اور تصادم کی شدت بھی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ ایسے میں صحافی بنی شمسہ کی وحشیانہ شہادت کے واقعے نے فلسطینی عوام کے غم وغصے کو مزید بڑھا دیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی اور رام اللہ حکومت کا طرز عمل لمحہ فکریہ ہے۔ اسیران کی بھوک ہڑتال تحریک دوسرے ماہ میں جاری ہے مگر فلسطینی اتھارٹی کے مدارالمہام لمبی تان کر سوئے ہوئے ہیں۔ قومی سطح پر تقریبات میں عدم شرکت کا واضح ثبوت یہ کے سرکاری سطح پر رام اللہ اتھارٹی اور حکومت اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کسی قسم کی تقریبات کا اہتمام نہیں کرتی۔
عوامی محاذ کے رہنما زاھر الششتری کا کہنا ہے کہ حوارہ قصبے میں ایک فلسطینی صحافی کی شہادت کا واقعہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانے کا ایک نیا موقع تھا مگر بدقسمتی سے فلسطینی اتھارٹی بھی اسرائیل کی طرح ہٹ دھرمی کا شکار ہے حالانکہ جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران میں حکمراں جماعت تحریک فتح کے رہنما مروان البرغوثی سمیت کئی فتحاوی کارکن بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین’پی ایل او‘ اپنا قبلہ درست کرے اور اسیران کے خلاف جاری صہیونی ریاستی جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے۔