(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اردن اور اسرئیل کے تعلقات ویسے ٹھیک ہیں لیکن اسرائیل ایک نسل پرست اور توسیع پسند نظریات کی غیر قانونی ریاست ہے جس نے پورے فلسطین پر اور اردن کے بعض علاقوں پر قبضہ کیا ہے اور وہ دنیا بھر کے مذمت کے باوجود اس سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے ۔
اردن اور اسرائیل کے درمیان گذشتہ ہفتوں کے دوران اختلافات ایک بار پھر منظرعام پر آئے ہیں۔ حال ہی میں اردن کے دو شہریوں ہبہ اللبدی اور عبد الرحمن مرعی کی حالیہ گرفتاری کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات ابھر کرسامنے آئے ہیں۔
اردنی شہریوں کی اسرائیل میں گرفتاری کے بعد عمان میں یہ بات پوری طرح پختہ ہوچکی ہے کہ ھبہ اللبدی اورمرعی کی گرفتاری کی اصل وجہ کچھ اور ہے، وہ یہ کہ اسرائیل الغمر اور الباقورہ کے علاقوں کے معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ یہ دونوں علاقے اسرائیل نے 25 سال پیشتر ایک معاہدے کے تحت اردن سے زرعی مقاصد کے حصول کے لیے حاصل کیے تھے مگر اب اسرائیل اس لیز میں توسیع کرنے اور ان پرقبضہ بدستور برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ اس نے اردنی شہریوں کو گرفتار کرکے اردن کےساتھ تنازع پیدا کرنے کی کوشش ہےتاکہ اردن کو بلیک میل کیا جاسکے۔چنانچہ اللبدی اور المرعی کی گرفتاری الغمر اور باقورا کے علاقوں پر قبضے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ اردن پر دباؤ ڈالنے کے لیے کہ وہ ان ان علاقوں کو واپس لینے کا فیصلہ تبدیل کرے اور ان دونوں علاقوں کو واپس نہ لے۔ خیال رہے کہ ان دونوں علاقوں کو اسرائیلی ریاست نے اردن سے 1994ء میں ایک معاہدے کے تحت لیز پرلیا تھا۔
سنہ 1994 میں دستخط کیے گئے اردنی – اسرائیلی امن معاہدے کی دفعات میں سے باقورا اور غمر کے اردنی علاقوں کو 25 سال کے لیے اسرائیل کو دیا گیا تھا اور یہ مدت 26 اکتوبر 2019 کو ختم ہوگئی ہے۔گذشتہ سال اردن نے اسرائیلی حکومت کو مطلع کیا تھا کہ عمان باقورا اور الغمر کے لیز کے معاہدے کی تجدید نہیں کرے گی۔
یہ ساری صورتحال اس جانب اشارہ کررہی ہیں کہ اسرائیل اردن کے ساتھ اختلافات بڑھانا چاہتا ہے تاکہ وہ اردنی زرعی زمین پر اپنا قبضہ جمائے رکھے ۔