(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی زندان مین قید مقبوضہ بیت المقدس کی بیرزیت یونیورسٹی کی طالبہ "میس ابوغوش”نے اسرائیل کے بدنام زمانہ جیل دامون سے اپنے گھر ایک خط بھیجا جس میں اس نے ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے خاندان کو دلاسہ دیا اور لکھا کہ میں آپ سب سےبے انتہا محبت کرتی ہوں اور میں بالکل ٹھیک ہوں بلکہ میں اس وقت تک بالکل ٹھیک ہوں جب تک آپ سب خیریت سے ہیں،۔
انھوں نے اپنے گھروالوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کے یونیورسٹی کے دوستوں کو بھی ان کی خیرت سے آگاہ کریں ان کے استاتذہ کو سلام کہیں اور بتائیں کے یہ سخت وقت بھی گزر جائے گا اور ہم ایک بار پھر ایک ساتھ ہوں گے ۔
میس ابو غوش ان طلباء میں شام ہیں جن کو اسرائیلی فوج نے نے گزشتہ تین ماہ کے دوران مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں سے انتظامی حراست کی غیر قانونی حراست کے تحت گرفتار کرکے قید کیا ہواہے ۔
مقبوضہ فلسطین میں طلباء کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم "رائٹ ٹو ایجوکیشن "کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق صیہونی حکام نے رواں سال انتظامی حراست کے تحت مقبوضہ بیت المقدس کی مختلف جامعات کے 64 طلباء کو گرفتار کرکے قید میں ڈالا ہے دوسری جانب فلسطینی قیدیوں کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم "الضمیر” کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صیہونی فوج نے رواں سال 2019 کے آغاز سے اسکول کالج اور یونیورسٹی کے طلباء کے خلاف بڑے پیمانے پر انتقامی کارروائیاں شروع کی ہیں اور اس وقت مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں سے260 طلباء اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید ہیں ۔
انھوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی انتظامی حراست کے تحت بغیر کسی جرم اور مقدمے کے طلباء کو قید کرنا ان کو جرائم کی جانب لے جارہا ہے ، اس طرح ان میں ایک نفرت پید اہورہی ہے جو کسی بھی طرح کے انتقامی صورت حال کو جنم دے گی جس کا براہ راست ذمہ دار اسرائیل ہوگا ۔