رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے کوبر کے ’’البرغوثی‘‘ خاندان کی فلسطینی قوم کے لیے قربانیاں بے مثل ہیں۔ البرغوثی خاندان کی لازوال قربانیوں کو فلسطینی قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔ اس خاندان کے کئی سپوت اسرائیلی ریاست کے قہر وجبر کا پامردی کے ساتھ مقابلہ کرتے جام شہادت نوش کر چکے ہیں اور کئی کو اسرائیلی عقوبت خانوں میں اعصاب شکن تشدد اور بربریت کا سامنا ہے۔
اس خاندان کی ایک آہنی عزم مجاھدہ ام عاصم سھیر البرغوثی بھی ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے کئی ماہ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان کے عزم کو شکست دینے کے لیے طرح طرح کے حربے استعمال کر رہی ہے۔
ام عاصف سھیر البرغوثی کے شوہر 65 سالہ عمر البرغوثی ایک مزاحمتی لیڈر ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ اسرائیلی ریاست کے زندانوں میں قید وبند میں گزار دیا۔
ام عاصم کئی ماہ تک اسرائیلی قید میں رہنے کے بعد حال ہی میں رہا ہوئی ہیں۔ رام اللہ کے نواحی علاقے کوبر کے رہائشی البرغوثی خاندان مسلسل اسرائیلی ریاست کے ہاں زیرعتاب ہے۔ سھیر کے دو بیٹے اس وقت پابند سلاسل ہیں جن کہ ایک جواں سال بیٹے صالح البرغوثی کو چند ماہ قبل شہید کر دیا گیا تھا۔
ان کے اسیر بیٹے عاصم البرغرثی کا حال ہی میں مکان مسمار کر دیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے مکان کی مسماری کی ایک ویڈیو بنائی اور وہ ویڈیو بہادر فلسطینی خاتون ام عاصف کودی اور کہا طنزیہ لہجے میں کہا کہ اسے اپنے پاس سنبھال کے رکھو یہ تمہارے کام آئے گی۔ ام عاصف نے اسرائیلی فوجی افسر کی رعونت کی پاؤں تلے رونتے ہوئے کہا کہ اسے اپنے پاس رکھو اور غیض وغضب سے مر جاؤ۔ عاصم نے اپنے رب کے ساتھ سودا کیا ہے۔ مکانات کی مسماری جیسے مظالم ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ مکانات کی مسماری جیسے جرائم ہمارے عزم کو شکست نہیں دے سکتے۔ اسرائیلی ریاست کا جبرو ستم اور ظلم وقہر کبھی کامیاب نہیں ہوگا اور آخر کار صیہونیوں کو مایوسی ہوگی۔
فلسطینی خاتون کے اس جرات مندانہ مؤقف پر اسرائیلی فوجی تلملا کر رہ گیا۔ اسرائیلی فوجی افسر نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ام عاصم کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرنے کی کوشش کی توام عاصم نے دشمن کے بدمعاش اسرائیلی فوجی کو مخاطب کر کے کہا کہ تم ہمارا مکان اور گھر مسمار کرسکتے ہو مگر ہمارے عزم کو شکست نہیں دے سکتے۔
بہادری کا ٹریک ریکارڈ
البرغوثی خاندان کی بہادری، جرات عزم استقلال کے بیان کے لیے چند سطروں پر مشتمل رپورٹ کافی نہیں، اسے بیان کے لیے ایک دفتر چاہیے۔ پورا البرغوثی خاندان جہد مسلسل کی ایک داستان ہے۔ ام عاصف کے جواں سال بیٹے صالح البرثی کو اسرائیلی فوج کی طرف سے 13 دسمبر 2018ء کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ ایک صالح کی شہادت کئی لاکھ صالح جنم دے گی۔ کوئی مسلمان شہید ہونے سے قبل میں اپنے بلند مقام کو دیکھ لیتا ہے۔ رہی موت تو وہ اپنے وقت سے نہ تو پہلے آئے گی اور نہ ہی اس میں تاخیر ہوگی۔
ام عاصم ایک شہید کی ماں بن گئی ہیں جس پر انہیں فخر ہے۔ جب اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس دسمبر میں البرغوثی خاندان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تو اسرائیلی فوج نے ام عاصم کے ایک بیٹے کو شہید دو کو گرفتار اور تیسرے کا تعاقب شروع کر دیا۔ حال ہی میں جب عاصم البرغوثی کا مکان مسمار کیا گیا تو اسیر کےاہل خان نے اسرائیلی دشمن کو پیغام دیا کہ وہ پہلے سے بہتر مکان تعمیر کریں گے۔
اس خاندان کے سربراہ عمر البرغوثی 27 سال تک اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں اور اب بھی پابند سلاسل ہیں۔ ان کا بیٹا عاصم بھی 11 سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکا ہے جب کہ اسی خاندان کے ایک رہنما نائل البرغوثی 39 سال اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)