(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )قابض صہیونی حکام جہاں ایک طرف فلسطینیوں کے خون کے پیاسے ہو چکے ہیں اور انکی جانب سے فلسطینیوں کا قتل عام مسلسل جاری ہے وہاں وہ فلسطینیوں کو معاشی طور پر تباہ کرنے کے بھی درپے ہیں تاکہ وہ اس قدر کمزور ہوجائیں کے وہ قابض ریاست کے مظالم کے خلاف کسی بھی قسم کی مزاحمت نہ کر سکیں۔
فلسطین کے ایپلائیڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ’اریج’ کی جانب سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں لگائی گئی رکاوٹوں کے باعث فلسطینی شہریوں کو بے پناہ مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اسرائیلی رکاوٹوں اور پابندیوں کیے نتیجے میں غرب اردن میں فلسطینیوں کےسالانہ 60 ملین گھنٹے ضائع ہوتے ہیں اور ان پابندیوںکے نتیجے میں 20 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں درج افسوسناک حقائق کے مطابق فلسطینی شہریوں کو اسرائیلی چیک پوسٹوں کی وجہ سے سالانہ 80 ملین اضافی ایندھن استعمال کرنا پڑتا ہے جس کی مد میں فلسطینی ہرسال 1 ایک کروڑ 35 لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھاتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے فلسطینیوں کی ٹریفک کی رفتار ایک سے 10 کلو میٹر فی گھنٹہ تک محدود ہوگئی ہے اور ایک منٹ میں فلسطینیوں کی گاڑیاں 0.049 لیٹر ایندھن استعمال کرتی ہیں۔
اضافی ایندھن کے استعمال سے ہرسال فلسطین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیسوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فلسطینی تقریبا ایک لاکھ 96ہزار ٹن ایندھن استعمال کرتے ہیں۔
غرب اردن کے شہروں کے درمیان اسرائیلی فوج نے 15 اور القدس اور سنہ 1948ء کے علاقوں کےدرمیان 11 رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔
فلسطینیوں کی نقل وحرکت پرنظر رکھنے کے لیے فلسطینی علاقوں میں جگہ جگہ ‘GPS’ سسٹم نصب کیا گیا ہے۔