(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )صہیونی ریاست کے جبر کا شکار اب فلسطینی عیسائی بھی ہونے لگے،اسرائیل کے مظالم سے تنگ آکر مقامی عیسائی فلسطین چھوڑنے لگے۔غزہ میں عیسائی کمیونٹی کی تعد 6000سے کم ہو کر 650 تک رہ گئی۔
تفصیلات کے مطابق غزہ کے آرتھو ڈکس چرچ کے انتظامی بورڈ کے ممبرال جلدہ نے غزہ کے رہائشی مقامی عیسائیوں کودرپیش مسائل کے بارے میں افسوسناک حقائق کا انکشاف کردیا۔
ان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی مظالم کا شکارصرف فلسطینی مسلمان بھی نہیں ہیں بلکہ مقامی عیسائی بھی صہیونی جبر کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنی آبائی سرزمین کو چھوڑنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج سے تیس سال پیش تر فلسطین میں رہنے والے فلسطینی عیسائی فلسطین کی کل آبادی کا 15 فیصد تھے اور صرف غزہ میں ہی 4000 عیسائی آباد تھے جو کہ اب اقلیت میں رہ گئےہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی کی جانب سے مسلط کردہ جنگ اور مقامی لوگوں پر مسلط کیے جانے والے مظالم کی وجہ سے فلسطینی عیسائیوں کی تعداد اب بہت قلیل رہ گئی ہے،اور اس بات کا خدشہ ہے کہ کسی روز آخری فلسطینی عیسائی بھی اپنی سرزمین سے ہجرت پر مجبور ہو جائے۔
انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ غزہ میں مقامی لوگوں کے لیے انسانی حقوق کی صورتحال بہت بدتر ہے،اور فلسطینی عیسائیوں کی ہجرت کی بنیادی وجہ اچھے روزگار کا حصول اور اسی رہائش کے لیے ایسی جگہ کی تلاش ہے جہاں انکی جان و مال محفوظ ہو اور ذہنی سکون بھی میسر ہو۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کے اسرائیلی ریاست کے جبر باوجود مقامی عیسائی ابھی بھی اپنی دھرتی سے محبت کرتے ہیں اور فلسطینی شناخت چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں،اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ وہ دنیا بھر میں کہیں بھی سفر کرتے ہیں تو فلسطینی پاسپورٹ ان کا ذریعہ سفر ہوتا ہے۔
بیان کے آخر میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ فلسطین کے حالات بہتر ہونے پر دنیا بھر میں موجود فلسطینی عیسائی اپنے گھروں کو واپس لوٹیں گے۔