طوباس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے مقبوضہ وادی اردن کے نواحی علاقوں میں اسرائیلی فوج نے جا بہ جا بارودی سرنگیں بچھا کر فلسطینیوں کی زندگی کو ایک نئے خطرے سے دوچار کر رکھا ہے۔ ان بارودی سرنگوں کے نتیجے میں اب سیکڑوں فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جب کہ بیسیوں معذور ہیں۔
بارودی سرنگوں کے دھماکوں کے نتیجے میں جسمانی طورپر معذور ہونے والوں میں محمد عبدالرحمان ابو الشیخ کے بڑے بھائی احمد ایک بارودی سرنگ کے حملے میں پانچ سال قبل شہید ہوگئے تھے۔ احمد اس طوباس کے نواحی علاقے البردلہ یں مسلسل 28 سال بکریاں چراتے رہے۔ بارودی سرنگ اس وقت پھٹی جب احمد عبدالرحمان ابو الشیخ اپنی بکریوں کے ساتھ تھا۔ بم دھماکے میں کئی بکریاں بھی ہلاک ہوگئیں۔
اپنے شہید بھائی کی یاد تازہ کرتے ہوئے محمد نے بتایاکہ سخت سردی میں 23 نومبر 2014ء اپنے مویشیوں کے ساتھ طوباس کے نواحی علاقے میں پہنچا۔ یہ علاقہ پہلے بھی باوردی سرنگوں کے دھماکوں میں بکریوں کی ہلاکتوں کی وجہ سے مشہور ہوچکا تھا۔
اس نے بتایا کہ احمد نے راستےمیں پڑا ایک مشکوک بم اٹھایا۔ اس کے ساتھ ہی ایک زور دار دھماکہ ہوگیا اور اگلے ہی لمحے احمد خون میں لت پت ہوچکا تھا۔ اس کے جسم سے خون کی بڑی مقدار نکل گئی اور اس کی آنکھوں کے سامنے اس کا دماغ پھٹ گیا تھا۔
رضاکارانہ مہم
مغربی کنارے کے شمالی شہرطوباس میں اسرائیلی فوج کی طرف سے بچھائی گئی سرنگوں کے خطرات سے آگاہی کے لیے رضاکارانہ مہمات بھی جاری رہتی ہیں۔
حال ہی میں طوباس کے محکمہ تعلیم کے زیراہتمام ایک تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ شمالی وادی اردن کے عین البیضاء اسکول میں کی گئی نمائش میں طلباء اور عام شہریوں کو بتایا گیا کہ وہ کس طرح ان بارودی سرنگوں سے بچ سکتے ہیں۔ اس موقع پر ماہرین نے شرکاء کو بتایا کہ اسرائیلی فوج کی بارودی سرنگیں اور ناکارہ بم کس طرح کے ہوسکتے ہیں اور ان سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر ماہرین نے کہا کہ اسرائیلی فوج آئے روز اس علاقے میں جنگی مشقیں کرتی ہے۔ ان مشقوں کے دوران بھی کئی بم ناکارہ ہوجاتے ہیں اور انہیں پھینک دیا جاتا ہے۔ وہ بم بعد ازاں کسی بھی موقع پر دھماکے سے پھٹ سکتے ہیں۔
طوباس میں شعبہ تعلیم میں تکنیکی امور کے سپر وائزر سلام نورالدین جمعہ نے کہاکہ طوباس کے اسکول میں ہونے والی نمائش میں اسرائیلی فوج کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں اور ناکارہ بموں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر شرکاء کوبتایا گیا کہ وہ ایسی کوئی چیز جسے وہ جانتے نہیں اسے ہاتھ نہ لگائیں۔ ممکنہ طورپر وہ بم یا بارودی سرنگ بھی ہوسکتی ہے۔
اسرائیلیوں کا اصل ہدف
اسرائیلی فوج نے سنہ 1967ء کی جنگ میں وادی اردن پرغاصبانہ قبضہ کیا اور سنہ 1967ء کی جنگ میں اس علاقے میں بڑے پیمانے پر بارودی سرنگیں بچھائی گئیں۔اسرائیلی فوج نے وادی اردن کے 23 دیہاتوں کے اطراف کو گھیرے میں لینے اور ان کی اراضی پر قبضے کے لیے آئے روز فوجی مشقیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ اسرائیلی فوج کی مشقیں فلسطینیوں کےگھروں سے بہ مشکل 100 میٹردور ہوتی ہیں۔ اس طرح فلسطینی اپنے مال مویشی سمیت اپنے گھروں کے اندر محصور ہو کررہ جاتےہیں۔
طوباس میں وادی اردن کے امور کے ذمہ دار متعز بشارات نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ناکارہ بم اس علاقے میں پھینکنا شروع کررکھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد اب تک بارودی سرنگوں سے 37 فلسطینی شہید اور 380 زخمی ہوچکے ہیں۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)