غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں رہنے والے ’’العیسوی‘‘ خاندان کے آلام ومصائب کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ غریب، مفلوک الحال اور عمر رسیدہ ماں جس کے بیٹے یا تو اسرائیلی حملوں میں جام شہادت نوش کرچکے ہیں یا شدید زخمی کے بعد ماں کے کندھوں پر بوجھ ہیں۔
العیسوی خاندان کے پانچ سگے بھائی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں زخمی ہوئے۔ تین شدید زخمی ہیں جب کہ دو کودرمیانے درجے کے زخم آئے ہیں۔ ان کی دیکھ بحال اور نگہداشت کی ذمہ داری صرف ان کی ماں نبھاتی ہے۔ مصیبت زدہ ماں کے عزم اور استقامت کو فلسطینی قوم سلام پیش کرتی ہے کہ وہ اپنے زخمی بیٹوں کی دیکھ بحال کے ساتھ ساتھ غزہ کی مشرقی سرحد پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں بھی شرکت کرتی ہے۔
رپورٹ میں العیسوی خاندان کے مصائب وآلام پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 25 سالہ عاطف العیسوی کو غزہ کی پٹی میں احتجاجی مظاہروں کےدوران گولیاں مار زخمی کیا گیا۔ اس کی ٹانگ میں 9 زخم آئے جن کے باعث وہ کئی ماہ سے وہیل چیئرپر ہے۔
معذوری کے علی الرغم احتجاج میں شرکت
عاطف العیسوی زخمی اور معذور ہونے کے باوجود غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہونےوالے مظاہرین کے ساتھ شامل ہوجاتا ہے۔ اس کے عزیزو اقارب اس کی وہیل چیئرکو دھکا لگا کر مظاہروں میں لے جاتے ہیں۔
نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے العیسوی نے کہا کہ میں گذشتہ جمعہ کو وہیل چیئر پر مظاہروں میں شریک ہوا۔ میں اس وقت تک ان ریلیوں میں شرکت کروں کا جب تک یہ تحریک جاری ہے۔ تمام زخمیوں، اسیران، شہداء کے اہل خانہ اور دیگر شہریوں کے ساتھ ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عاطف نے بتایا کہ وہ پہلی بار 2007ء میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہوا۔اس لے بعد مسلسل چار بار زخمی کیا گیا۔ 2015ء، 2017 اور 2018ء میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے وہ زخمی ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ اکتوبر میں اسرائیلی فوج نے غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہونے والے مظاہرین پراعصاب شکن آنسوگیس کی شیلنگ اور گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوا۔ اب وہ حرکت سے قاصر ہے۔
مفلوج اور غریب
عاطف العیسوی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ان کے گھر پر مشین گن سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گولیاں ان کےگھر کی دیوار کراس کرکے اندر داخل ہوگئیں۔ متعد گولیاں اس کی ٹانگ پرلگیں جب کہ اس کا دایاں بازو بھی زخی ہوگیا۔ اب اس کی ٹانگ مکمل طورپر مفلوج ہوچکی ہے۔
خیال رہے کہ العیسوی اسرائیل کی ایک فوجی دالت میں دو سال قبل عبدالرحمان الدباغ نامی لڑکے کی طرف سے بہ طورگواہ پیش ہوا۔ فلسطینی نوجوان نے اسرائیلی فوج کے سر پر بم پھینک دیا تھا جس کے نتیجے میں وہ موقع پرہلاک ہوگیا تھا۔
عاطف کی مصیبت زدہ ماں کا کہنا ہے کہ اس بیٹے زخمی ہیں اور انہیں مسلسل نگہداشت کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس نے بتایا کہ میں خود بھی ستمبر کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک ریلی میں شرکت کے دوران زخمی ہوئیں مگر میں اس کے باوجود اپنے پانچوں زخمی بیٹوں کی نگہداشت کرتا ہوں۔
عاطف کا چھوٹا بھائی مازن بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد گھر پر ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے، غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے اور حق واپسی کو یقینی بنانے کے لیے جدو جہد جاری رکھے گا۔