سڈنی (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی دنیا کے جس خطے اور علاقے میں موجود ہیں وہ اپنی ثقافت اور قوم کی پہچان اور تشخص کے فروغ کے لیے عملی نمونہ ثابت ہو رہے ہیں۔
یہاں ہم ایک ایسے ہی فلسطینی نوجوان کا تذکرہ کررہے ہیں جس نے آسٹریلیا میں رہتے ہوئے فلسطینی شہری نے فلسطینی قومی تشخص کو زندہ رکھنے کے لیے اپنے گھر کو عجائب گھر میں تبدیل کردیا ہے۔
آسٹریلیا میں مقیم شہری زاھرمرھجی نے اپنا گھر ایک عجائب گھر میں تبدیل کرکے فلسطینی ثقافتی مرکز بنا دیا ہے۔اگرچہ یہ مکان کوئی حویلی نہیں مگر اس کے درو دیوار نے اسے فلسطینی ثقافت کا ایک مرکز بنا دیا ہے۔ اس نے اپنے گھر کے اندرونی حصوں میں فلسطینی عرب اور قومی تشخص کی زندہ علامت بنا کر ہزاروں میل دور فلسطینی قوم کی ثقافتی خدمت بجا لانے کا قابل تحسین کار نامہ انجام دیا ہے۔
العودہ نیوز نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے زاھر مرھجی کا کہنا تھا کہ قومی ثقافت میں میری دلچسپی کاقصہ کافی پرانا ہے۔ میں اس وقت شمالی لبنان میں نہر البارد پناہ گزین کیمپ میں رہائش پذیرتھا۔ وہاں میں نے العودہ ثقافتی مرکز میں کام کیا مگر فلسطینیوں میں پائی جانے والی منافرت اور انتشار کے باعث ہمارا مشن ادھورا رہا۔ میں نے اس فکر آسٹریلیا میں آنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا۔
مشکلات اور رکاوٹیں
زاھر مرھجبی کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں اس کی آمد کا مقصد تعلیم کا حصول تھا مگر اس نے ساتھ ہی ساتھ فلسطینی ثقافت کو زندہ رکھنے کے لیے بھی کام شروع کردیا۔ آج اس نے سڈنی میں اپنے گھر کو فلسطینی ثقافت کا مرکز بنا دیا۔ اس کے گھر کی سیر کے لیے نہ صرف فلسطینی وہاں آتے ہیں بلکہ مقامی بھی اسے خوب سراہتے ہیں۔
زاھر کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت آسٹریلیا میں قائم ایک بڑے عرب اسکول میں مدرس کے فرائض انجام دے رہا ہے۔ اس نے بتایا کہ میں ایک فلسطینی نوجوان ہوں اور آسٹریلیا میں فلسطینی ثقافت کو زندہ رکھنا میری ذمہ داری ہے۔ اگرچہ مجھے اپنے اس مشن میں بہت سی مشکلات درپیش ہیں۔
(بشکریہ مرکز اطلاعات فلسطین )