نابلس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) یہ پہلا موقع نہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے 41 سالہ فلسطینی معلم اور دانشور مفدیٰ سعادہ کو اس کے بچوں کے سامنے سے حراست میں لینے کے بعد پابند سلاسل کر دیا گیا۔ السعادۃ اس سے قبل بھی متعدد بار ظالمانہ طریقے سےگرفتار ہونے کے بعد قید و بند کی صعوبتیں جھیل چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مفدی سعادہ کو سوموار سات جنوری کے روز مقامی وقت کے مطابق شام تین بجے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے نواحی قصبے عصیرہ میں ان کے گھر کے باہر سے حراست میں لیا گیا۔ السعادہ اس وقت اپنی گاڑی کے باہر کھڑے تھے کہ اچانک عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے ان کا گھیرائو کر لیا۔ انہیں ان کے بچوں کی موجودگی میں تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں فوجی جیپ میں ڈال کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
مفدی سعادہ اپنے بچوں کو گھر پہنچانے کے لیے ابھی گھر کے دروازے پر ہی پہنچے تھے کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں گھر اور اہل خانہ کی خبر تک لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ عباس ملیشیا کے اس مجرمانہ اور شیطانی حربے کے نتیجے میں مفتی السعادہ کے بچے سخت خوف وہراس کا شکا ہوگئے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کے اس مجرمانہ حربے کا ذمہ دار کون ہے۔ جس جارحانہ انداز میں انہوں نے السعادہ کو حراست میں لیا اس ہنگامہ آرائی میں اللہ نہ کرے کسی بچے کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا۔
مفدی السعادہ کے بڑے بیٹے کی عمر 10 سال ہے۔ دوسرے کی 8 اور اس سب سے چھوٹی بچی کی عمر صرف دو سال ہے۔ السعادہ کی اہلیہ ایک روز قبل عمرہ کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک روانہ ہوچکی تھیں۔ اب بچوں کی دیکھ بحال کی تمام ذمہ داری ان کے باپ پر تھی۔
شمالی عصیرہ میں ایک سپورٹس اسکول میں مفدی السعادۃ استاد ہیں۔ انہیں تین بار عباس ملیشیا سیاسی بنیادوں پر گرفتار کر چکی ہے۔ ہر بار نہیں ایک ماہ سے زائد عرصے تک پابند سلاسل رکھا گیا۔ سنہ 2014ء کے دوران اسرائیلی فوج نے انہیں گرفتار کیا اور مسلسل ایک سال تک صیہونی جیل میں قید رہے۔
مفدی السعادہ کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی جب دوسری جانب عباس ملیشیا نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔
مفدی کے بھائی کا کہنا ہے کہ السعادہ کو سیاسی بنیادوں پر غیرقانونی طور پر حراست میں لیا گیا۔ انہیں عباس ملیشیا کی طرف سے سیاسی انتقام کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔(بشکریہ مرکز اطلاعات فلسطین )