غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) سوموارکی شام اور منگل کی صبح اسرائیلی فوج نے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کے طول وعرض میں 50 سے زائد فضائی اور زمینی حملے کیے۔ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے بم گرائے گئے اور خوفناک حد تک نقصان پہنچانے والے میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔
غزہ میں 12 گھنٹے تک جاری رہنے والی وحشیانہ بمباری کے دوران اسرائیلی فوج کے لیے ہر چیز حلال تھی۔ انہیں بمباری میں فلسطینی مزاحمتی مراکز، شہری تنصیبات، کھیتوں کھلیانوں، سیاسی جماعتوں کے مراکز اور فلسطینی رصدگاہوں کو برابر نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے اس طرح کارپٹ بمباری کی جیسے غزہ میں نشانہ بننے والی ہر تنصیب فلسطینی مزاحمت کاروں کا مرکز ہے۔
اسرائیلی فوج نے حالیہ برسوں کے دوران یہی طریقہ واردات اختیار کررکھا ہے۔ قتل وغارت گری، تباہی، دہشت گردی اور طاقت کا اندھا دھند استعمال اسرائیلی فوج کی فطرت بن چکا ہے۔ جارحیت اور اندھا دھند طاقت کے استعمال کا مقصد فلسطینی قوم کے آزادی کے جذبے کو دبانا اور انہیں احتجاج سے روکنے کے لیے ساتھ آزادی کے لیے تحریک چلانے سے باز رکھنا ہے۔ مگر خود اسرائیلی دشمن یہ تسلیم کرتا ہے کہ طاقت کے اندھا دھند استعمال، وحشیانہ بمباری، قتل وغارت گری اور ٹارگٹ کلنگ سمیت تمام انتقامی حربے فلسطینیوں کوتحریک آزادی سے باز نہیں رکھ سکے ہیں۔
گزشتہ 12 برسوں کے دوران اگرچہ 3 بار غزہ پر بڑی جنگی مسلط کی گئیں جو کئی کئی ہفتے تک جاری ہیں مگر غزہ کے عوام اس کے علاوہ بھی ہر وقت حالت جنگ میں ہیں۔ ان اعلانیہ اور غیراعلانیہ جنگوں کے باعث ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہید، وسیع پیمانے پربنیادی ڈھانچہ تباہ اور غزہ کے لاکھوں لوگ جنگ سے براہ راست یا بالواسط طور پر متثر ہوئے۔ فلسطینیوں نے تمام تررعونت اورصیہونی تکبر کا سامنا کیا مگر آزادی کی تحریک سے پیچھے نہیں ہٹے۔ گذشہ ایک برس سے غزہ میں جاری تحریک حق واپسی وانسداد ناکہ بندی میں خواتین، بچے، بوڑھے، جواں اور ہرطبقہ فکر کے شہری مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر اور بے خوف حصہ لیتے رہے۔
فلسطینی اسیران کا منظم انداز میں قتل عام اسرائیلی فوج کا دل پسند مشغلہ بن چکا ہے۔ دشمن صرف طاقت کی زبان جانتا ہے اور وہ طاقت ہی کے ذریعے فلسطینی قوم کو غلام بنانے کی سفاکانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی، وحشیانہ بمباری اور طاقت وانتقام کے دیگر حربے اسرائیلی ریاست کے مقاصد کو کامیاب نہیں بناسکے اور نہ ہی دشمن کبھی اس طرح کی انتقامی کارروائی میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ طاقت کے استعمال سے فلسطینی قوم کا جذبہ اور بھی تیز اور قربانیوں کا سلسلہ مزید وسیع ہوگا۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)