رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اتھارٹی کے غیرقانونی ہونے والے سربراہ محمود عباس اور ان کی کابینہ میں شامل وزراء گذشتہ کچھ عرصے سے جاسوسی کے الزام کو معمول بنائے ہوئے ہیں۔ ہر وہ شخص جو فلسطینی اتھارٹی کی قوم دشمن پالیسیوں پرتنقید کرتا ہے ’’جاسوس‘‘ مجرم اور قوم دشمن قرار دیا جاتا ہے۔ گویا قومیت اور حب الوطنی کا جذبہ صرف انہی تک محدود ہے اور کوئی دوسرا شخص قوم کے ساتھ مخلص نہیں بلکہ ملک وقوم کا باغی اورجاسوس ہے۔
حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے وزیر برائے لوکل گورنمنٹ حسین الاعرج نے غرب اردن کے عام فلسطینی ملازمین کو تنقید کا نشانہ بناتےہوئے محض احتجاج کی بناء پرانہیں ملک دشمن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے ’’الخلیل‘‘ کی کریات اربع کالونی کے جاسوس ہیں۔ گویاں انہوں نے فلسطینیوں کو صیہونیوں سے بھی بدتر قرار دیا۔
قانونی کارروائی
فلسطینی تجزیہ نگار اور انسانی حقوق کے سرگرم رکن عصام عابدین نے کہا کہ اپنے حقوق مانگنے والوں کو قوم دشمن اور جاسوس جیسے الزامات سے نوازنا کوئی معمولی بات نہیں۔ ایک وزیر کی طرف سے احتجاج کرنے والے شہریوں کو جاسوس قرار دے کر آئین کے آرٹیکل 74 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اس قانون کے تحت وزیراعظم کو قوم کو جاسوس قرار دینے پر وزیر کا مواخذہ کرانے کا اختیار حاصل ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’’فیس بک‘‘ پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیر کے بیان پر ان کے خلاف اعلیٰ سطحی قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت قوم کو جاسوسی قرار دینےوالا خود قانون اور قوم دونوں کا مجرم ہے۔
انہوں نے پبلک پراسیکیوٹر سےمطالبہ کیا کہ وہ فوج داری قانون کے تحت آرٹیکل 76 نافذ کریں تاکہ اپنے عوام کو جاسوس قرار دینے وزیر کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔
خیانت کی زبان
انسانی حقوق کے مندوب عصام عابدین کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیر برائے لوکل گورنمنٹ کے بیان کو غرب اردن کی موجودہ کشیدہ صورت حال سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ اس وقت غرب اردن میں ’’نفرت‘‘ کی زبان عمومی طور پر مروج ہے۔ایک طرف فلسطینی اتھارٹی نے مجلس قانون ساز کو تحلیل کرکےدستوری نگرانی کے تمام راستے بند کردیے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام اختیارات صدر عباس اور فلسطینی اتھارٹی نے اپنے ذات تک سمیٹ رکھے ہیں۔ ہرطرف خیانت، بدیانتی ، قوم دشمنی، جاسوسی اور وطن سے بغاوت جیسے الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے ہر دوسرے عہدیدار کی زبان وبیان ’’ نفرت‘‘ اور کراہت جیسے القابات سے بھرپور ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے حال ہی میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کو جاسوس قراردیا۔ جب فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ کسی مخصوص فلسطینی جماعت یا فصیل کو اس طرح کے الزامات دے سکتے ہیں تو ان کے کسی وزیر کو ایسا کرنے میں کیا امر مانع ہوگا۔
عابدین کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین میں ایک فعال قانون ساز اور سیاسی نظام موجود ہے مگر اس پر شب خون مار کرآمریت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔