غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) سال 2018ء اپنے جلو میں کئی تاریخ ساز واقعات کے ساتھ رخصت ہوا۔ ہنگامہ آرائیوں سے بھرپور گذشتہ برس جاتے جاتےفلسطین اور قضیہ فلسطین پربھی گہرے اثرات مرتب کرگیا۔
ایک رپورٹ میں گذشتہ برس تاریخ وار جائزہ لیا ہے۔
یہ واقعات تاریخی ترتیب کے ساتھ پیش ہیں۔
جنوری
9 جنوری 2018ء کو مغربی نابلس میں ’’گیوات‘‘ صیہونی کالونی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی فائرنگ سے ایک صیہونی آباد کارہلاک ہوگیا۔
14 جنوری کو رام اللہ میں فلسطین نیشنل کونسل کا 28 واں اجلاس ہوا جس میں سوائے تحریک فتح کے کسی اور سرکردہ فلسطینی دھڑے نے شرکت نہیں کی۔ حماس اور اسلامی جہاد نےاس کا بائیکاٹ کیا۔
21 جنوری کو اسرائیلی کنیسٹ کا اجلاس ہوا جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں صیہونی آباد کاری کے لیے 12 قوانین کے نفاذ کی منظوری دی گئی۔
30 جنوری اسرائیل نے اردن سے جولائی 2017ء میں عمان میں ایک سفارت کار کے ہاتھوں شہری کے قتل پر معافی مانگ لی جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوگئے۔
اسی تاریخ کو تحریک حماس کے رہنما عماد العلمی زخموں کی تاب نہ لاتےہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔
فروری
5 فروری نابلس ارئیل صیہونی کالونی میں اسیر عبدالحکیم عاصی نے ایک مزاحمتی کارروائی میں ایک صیہونی آباد کار ہلاک ہوا۔ چھ فروری کو اسرائیلی فوج نے مغربی جنین میں القسام کمانڈر احمد نصر جرار کو قاتلانہ حملے میں شہید کردیا۔
10 فروری کو شام میں بمباری کے دوران اسرائیل کے ایک جنگی طیارے کو جوابی حملے اسرائیل کا ایف 16 طیارہ مار گرایا جس کے نتیجے میں دونوں پائلٹ زخمی ہوگئے تھے۔
غزہ کی سرحد پر ناصر صلاح الدین بریگیڈ کی ایک کارروائی میں چار اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے۔
مارچ
4 مارچ کو اندرو فلسطین میں کفر قنا کے مقام پر فلسطینی شہری کی گاڑی کی ٹکر سے تین اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے۔
7 مارچ کو اسرائیلی فوج نے رام اللہ کے قریب بیرزیت صیہونی کالونی پر دھاوا بولا اور اسلامک بلاک کے متعدد طلباء کو حراست میں لے لیا۔
13 مارچ کو فلسطینی وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے دورہ غزہ کے دوران ان کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا۔ بعد میں تحقیقات سے پتا چلا کہ اس کارروائی میں فلسطینی اتھارٹی کے انٹیلی جنس اداروں کا ہاتھ تھا اور وہ حماس کو بدنام کرنا چاہتے تھے۔
16 مارچ کو جنین شہر میں یعبد کالونی میں ایک مزاحمتی کارروائی میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
18مارچ کو بیت المقدس میں فلسطینی نوجوان عبدالرحمان بنی فضل نے ایک فدائی حملے میں اپنی جان پر کھیل کر ایک اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار کو ہلاک کردیا۔
19 مارچ کو فلسطینی صدر محمود عباس نے الزام عائد کیا کہ غزہ کی پٹی میں رامی الحمد اللہ کے قافلے پرحملے میں حماس ملوث ہے۔
22 مارچ کو وسطی غزہ میں ایک مسلح کارروائی کے دوران وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے قافلے پر حملے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی میں دو سیکیورٹی اہلکار شہید اور ایک ملزم ہلاک ہوئے۔
30 مارچ کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر فلسطینی مظاہرین پرحملوں میں 15 فلسطینی شہید اور 1400 زخمی ہوئے۔
اپریل
21 اپریل کو ملائیشیا میں نامعلوم حملہ آوروں نے فلسطینی سائنسدان فادی البطش کو ان کی رہائش گاہ کے قریب گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔
مئی
3 مئی کو غزہ کی پٹی میں ایک بم دھماکے میں القسام بریگیڈ کے چھ مجاھدین شہید ہوئے۔ القسام نے اس کا الزام اسرائیل پرعائد کیا۔
14 مئی کو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج نے ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 60 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کے بعد ترکی اور جنوبی افریقہ نے اسرائیل سے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے۔ اس کے علاوہ اریٹیریا اور بیلجیم نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام پر اسرائیلی سفیروں کو طلب کرکے احتجاج کیا تھا۔
26 مئی کو رام اللہ کے قریب فلسطینیوں کی سنگ باری میں زخمی ہونے والا اسرائیلی فوج کا ایک کمانڈ اسپتال میں ہلاک ہوگیا۔
جون
11 جون کو جنین میں ایک فلسطینی شہری ثائر شناوی نے العفولہ شہر میں چاقو کے حملے میں ایک صیہونی خاتون کو شدید زخمی کیا۔
30 جون کو بیت لحم میں حوسان کےمقام پر فلسطینی کی گاڑی کی ٹکر سے تین اسرائیلی فوجی زخمی ہوگئے۔
جولائی
10 جولائی کو اسرائیلی کنیسٹ نے یہودی قومیت کا ایک نسل پرستانہ قانون منظور کیا جس میں یہودیوں کو فلسطین میں اپنی نسل پرست ریاست کے قیام کا حق دیا گیا اور یہودیوں کے سوا باقی تمام اقوام کو کم تر درجہ دیا گیا۔
20 جولائی کو غزہ کی سرحد پرایک چھڑپ میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک اور القسام بریگیڈ کے تین کارکن شہید ہوگئے تھے۔
26 جولائی کو فلسطینی شہری محمد طارق یوسف نے رام اللہ کے قریب چاقو کے حملے میں دو صیہونی آبار کار زخمی ہوئے۔ جوابی حملے میں فلسطینی شہری کو شہید کردیا گیا۔
اگست
15 اگست کو فلسطین کی مرکزی کونسل کا 29 واں اجلاس رام اللہ میں منعقد ہوا۔ حماس سمیت فلسطین کی بیشتر تنظیموں نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
31 اگست کو امریکا نے اعلان کیا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی 30 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی امداد بند کررہا ہے۔
16 ستمبر کو بیت لحم میں ایک چاقو کے حملے میں صیہونی آباد کار ہلاک ہوا۔
اکتوبر
7 اکتوبر کو سلفیت صیہونی کالونی میں ایک مزاحمتی حملے میں دو صیہونی آباد کار ہلاک ہوگئے۔
15 اکتوبر کو مقبوضہ مغربی کنارے کے تمام شہروں میں ہزاروں فلسطینی رام اللہ اتھارٹی کے نام نہاد سوشل سیکیورٹی قانون کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔
29 اکتوبر کو فلسطینی مرکزی کونسل کا 30 واں اجلاس رام اللہ میں ہوا جس میں فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل کے ساتھ ہرطرح کے تعلقات ختم کرنے کی سفارش کی گئی۔ اس کےساتھ سنہ 1967ء کی حدود میں فلسطینی حدود میں اسرائیل کے قیام کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا گیا۔
نومبر
7 نومبر کو رام اللہ میں فائرنگ کے نتیجے میں دو صیہونی آباد دکار ہلاک ہوگئے۔
11 نومبر کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں گھس کر القسام بریگیڈ کے 7مجاھدین شہید کردیے۔ لڑائی میں اسرائیلی فوج کا ایک سینیر افسر ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔
12 نومبر کو غزہ کی پٹی سے داغے گئے راکٹ سے صیہونی آباد کاروں کی ایک بس تباہ ہوگئے جس میں متعدد صیہونی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
13 نومبر کو غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوا ۔ دو روز تک جاری رہنے والی کارروائی میں سات فلسطینی شہید اور 85 صیہونی زخمی ہوئے۔
14 نومبر کو بیت المقدس کے عبدالرحمان ابو جمل نے فدائی حملے میں سات صیہونی زخمی کیے۔
26 نومبر کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے بیت لحم میں ایک فلسطینی رمزی ابو یابس شہید ہوگئے جب کہ فدائی حملے میں تین صیہونی زخمی ہوگئے تھے۔
دسمبر
1 دسمبر کو ایلات بندرگاہ پر چاقو کے حملے میں دو اسرائیلی زخمی کردیے۔
2 دسمبر کو نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ کے خلاف کرپشن کیسز میں مقدمہ چلانے کی سفارش کی۔
9 دسمبر کو شمالی رام اللہ میں فائرنگ کے واقعے میں چھ صیہونی زخمی ہوئے۔
12 دسمبر کو اسرائیلی فوج نے فلسطینی مجاھد صالح عمر البرغوثی ایک قاتلانہ حملے میں شہید کیا۔
13 دسمبر کو اسرائیلی فوج نے ایک مزاحمتی کارروائی میں طولکرم کے رہائشی مزاحمت کار اشرف نعالوہ کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔اسی روز رام اللہ میں فائرنگ کے نتیجے میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
22 دسمبر کو فلسطینی اتھارٹی کی نام نہاد دستوری عدالت کے حکم پر صدر عباس نے فلسطینی پارلیمنٹ پر شب خون مارتے ہوئے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کیا۔ حماس اور اسلامی جہاد سمیت فلسطین کی تمام جمہوری قوتوں نے صدر عباس کا فیصلہ مسترد کردیا۔