بیت لحم(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حال ہی میں قابض اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم میں مظاہرے کے دوران فائرنگ سے زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو مرہم پٹی کرنے والے 17 سالہ ساجد مزھر کو اسرائیلی فوج نے گولیوں سے چھلنی کردیا۔ انسانیت کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے فلسطینیوں کی کڑی میں ساجد مزھر کی شہادت ایک نیا اضافہ ہے۔ ساجد نے اپنی جان دے کر پوری دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ اسرائیل ہر فلسطینی کا دیرینہ دشمن ہے۔ چاہے اس فلسطینی کے ہاتھ میں بندوق ہو یا وہ زخمیوں کے علاج معالجے اور اس کی مرہم پٹی میں جیسے انسانی خدمت کے کام میں مصروف ہو۔
ساجد مزھر ایک طبی امدادی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تخلیق کار بینڈ کا رکن اور ایک آرٹیسٹ بھی تھا اور بیت لحم کے الدھیشہ کیمپ میں ہرشخص اس سے واقف تھا۔
’’ابداع‘‘ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر خالد الصیفی کا کہنا ہے کہ ساجد ایک متحرک اور انسانیت کا درد دل رکھنے والا نوجوان تھا۔
حسد، نفرت اور بربریت سے بھرے اسرائیلی فوجیوں نے ایک سوچے سجھے منصوبے کے تحت ساجد مزھر کو گولیوں کا نشانہ بنا کر اسے شہید کیا۔ جب اسے گولیاں ماری گئیں تو وہ کسی ریلی میں احتجاجی کے طور پر نہیں بلکہ ایک طبی امدادی رضاکار کے طورپر شریک تھا۔ اس نے امدادی کی پہچان کے لیے جیکٹ بھی پہن رکھی تھی۔ جب اسے گولی ماری گئی تو اس وقت سڑک پر پڑے ایک زخمی کی مرہم پٹی میں مصروف تھا۔
جب ساجد کی شہادت کی خبر علاقے میں پھیلی تو اس کے والد نے اپنے بیٹے کی شہادت پر ایمان افروز تذکرہ کیا اور کہا کہ میرا بیٹا شہادت کی آروز لیے زندہ رہا اور بہت جلد اپنی منزل تک پہنچ گیا۔ اس کی تربیت ہی شہادت کے لیے کی گئی تھی۔
ساجد کی ماں نے کہا کہ مجھے اپنے بیٹے کی موت پر دکھ مگر اس کی شہادت پر خوشی ہے۔ کالج میں ساجد کی ڈگری وصول کرتے ہوئے شہید کی ماں کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے نے دو ڈگریاں لی ہیں۔ ایک تعلیم کی اور دوسری شہادت کی۔
ساجد کی شہادت پر اس کے ساتھی بھی فخر محسوس کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہم ایک ایسے نوجوان کے قریب رہے جس نے اپنی زندگی زخمیوں کی مدد کے لیے وقف کررکھی تھی۔
میڈیکل ریلیف کے ایمرجنسی رابطہ کار عبدالمہدی غریب کا کہنا ہے کہ ہمارا پیغام انسانیت ہے اور اگر آج دشمن نے ساجد کو شہید کیا ہے تو اس سے قبل دشمن غزہ میں ایک نوجوان نرس رزان نجار کو بھی شہید کرچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی امدادی کارکنوں کو اس لیے شہید کردیا جاتا ہے کہ وہ فلسطینی ہیں۔ ساجد مزھر اور رزان النجار کو صرف اس لیے شہید کیا گیا کہ وہ زخمیوں کی مدد کرتے تھے۔
( بشکریہ مرکز اطاعات فلسطین)