(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) یوم القدس منانے سے یورپ، امریکہ و اسرائیل کو پتہ چلتا ہے کہ وہ چند عرب بادشاہوں کو خرید کر دنیا کے نقشے سے فلسطین کو نہیں مٹا سکتے۔
روزنامہ قدس کے مطابق، رمضان المبارک کے آخری جمعۃ المبارک یعنی جمعۃ الوداع کو یوم قدس کے نام سے منایا جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں یوم القدس منانے سے فلسطین کے مسلمانوں کو یہ پیغام ملتا ہے کہ ہم آپ کی مظلومیت اور بھوک و پیاس کو نہیں بھولے۔ اسی طرح اس امر کی بھی تجدید ہوتی ہے کہ سارے مسلمان جسدِ واحد کی طرح ہیں، مسلمانوں کے درمیان، عربی اور عجمی، کالے اور گورے، قریشی اور حبشی، ہاشمی اور افریقی کا کوئی فرق نہیں ہے اور پاکستانی دوسرے ممالک میں بسنے والے اپنے مسلمان بھائیوں کے حالات سے غافل نہیں ہیں۔ اسی طرح ایک طرف تو اسرائیل کو یہ پیغام ملتا ہے کہ فلسطین صرف عرب دنیا کا کوئی مقامی مسئلہ نہیں ہے بلکہ عالمِ اسلام کا دل ہے.
یہ یوم القدس ہے جس میں لگنے والے نعرے اقوامِ عالم کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ مسلمان، عرب دنیا کے عیاش بادشاہوں کے بجائے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ یوم القدس منانے سے یورپ، امریکہ و اسرائیل کو پتہ چلتا ہے کہ وہ چند عرب بادشاہوں کو خرید کر دنیا کے نقشے سے فلسطین کو نہیں مٹا سکتے۔ اس دن سڑکوں پر آنے، ریلیاں نکالنے اور احتجاج کرنے سے ہمارے بچوں کو علم ہوتا ہے کہ ہم ظالم امریکہ و اسرائیل کے خلاف جبکہ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ اس دن ہمارے بچے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ قدس ہمارا ہے اور ہم نے اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ملکر قدس کو آزاد کروانا ہے۔