(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی صدر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا پیش کردہ منصوبہ کوئی امن پروگرام نہیں بلکہ امن کے نام پر فلسطینی قوم سے سے ایک دھوکہ ہے جسے کوئی فلسطینی قبول نہیں کرے گا یہ ایک فضول کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ کچھ نہیں۔
مقبوضہ فلسطین کے شہر رام اللہ میں فلسطینی قیادت سے ملاقات میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ صدر محمودعباس نے مشرقی وسطیٰ کیلئے پیش کردہ نام نہاد امریکی امن منصوبے صدی کی ڈیل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی نئی چال قرارد دیا ہے ۔
صدرعباس نے اس منصوبے کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ القدس برائے فروخت نہیں کہ اس کی سودے بازی کی قبول کی جائے، امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کوئی حق نہیں کہ وہ فلسطینی قوم کے حقوق پرسودے بازی کریں۔، اگر القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا جاتا تو ہم بھی یہ منصوبہ قبول نہیں کریں گے۔ کوئی عرب، مسلمان یا عیسائی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرے گا۔
محمود عباس نے کہا کہ امریکا کی جانب سے اس منصوبے کے اعلان کے بعد ہم اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعاون کے پابند نہیں ہیں، فلسطین پوری قوم کے دین اور ایمان کا حصہ ہے اور ہم القدس کی آزادی تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے، انہوں نے کہا کہ امریکی اعلان کے بعد فلسطینی اتھارٹی کی ذمہ داریاں فورا تبدیل کی جا رہی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ نام نہاد امن منصوبہ کسی طورپر "منظور نہیں فلسطینی قوم اس منصوبے کو دیگر سازشی منصوبوں کی طرح تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دے گی ۔
محمود عباس نے کہا کہ امریکا کے امن منصوبے کی سازش ہونے کےلیے یہی کافی ہے کہ اس میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کیا گیا ہے۔ صدرعباس نے ہماری حکمت عملی مشرقی یروشلم سمیت فلسطین کے تمام دیگر علاقوں سے اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے کو ختم کرانے کے لیے جاری رہے گی۔ ہم امریکا کے منصوبے کے خلاف فوری طورپر وہ تمام اقدامات اٹھائیں گے جو ہمیں اپنے حقوق کے لیے اٹھانے ہیں۔