(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)فلسطینی مظاہرین پر صیہونی فوج کی فائرنگ سے شہادتوں کی تعداد چار ہوگئی ہے ، فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں تازہ پرتشدد واقعات کا ذمہ دارامریکی صدر کا پیش کردہ نام نہادامن منصوبہ ہے۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکریٹری جنرل اور فلسطینی انتظامیہ کے مذاکراتی امور کے سربراہ صائب عريقات نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطین میں تازہ تشدد کے پیچھے امریکا کے نام نہادمشرق وسطیٰ کے امن منصوبے کا کردار ہے۔ یہ منصوبہ فلسطینیوںمیں انتہا پسندی اور نفرت کے بیج بونے کا باعث بنا ہے، اس منصوبے میں فلسطینیوں کی سرزمین پر غیر قانونی یہودی آباد کاری کی اجازت اور اس کی بھرپورحمایت کی گئی ہے،اس لیے ہم تشدد کے تازہ واقعات کا ذمہ دار براہ راست اسی منصوبے کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فلسطین کے ایک ایک بچےنے اس سازشی منصوبے کو مکمل طورپر مسترد کیا ہے ،امریکااور بین القوامی برادری کو سمجھنا چاہئے کہ یہ منصوبہ فلسطینیوں کے لیئے کسی بھی صور قابل قبول نہیں ہے اگر اس سلسلے میں فوری کوئی اقدام نہیں کیا گیا تو صورتحال قابوسے باہر ہوسکتی ہے جو اسرائیل ہی نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 28 جنوری کو مشرق وسطی میں قیام امن کے اپنے منصوبے کا اعلان کرنا کیا تھا جسے فلسطینیوںنے متفقہ طور مسترد کردیا ہے۔ امریکی صدر کے منصوبے میں ایک نام فلسطینی ریاست کا بھی تصور دیا گیا ہے تاہم القدس کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے کے ساتھ غرب اردن میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں کو بھی اسرائیل میں شامل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کل جمعہ کے روز فلسطین کے علاقے غرب اردن میں پرتشدد مظاہروں کے دوران اسرائیلی کی جانب سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں 4 فلسطینی شہیدمتعدد زخمی جبکہ 10 اسرائیلی زخمی ہوگئے۔
دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے تشدد کے تازہ واقعے کو امریکا کا نام نہاد امن منصوبہ قرار دیا ہے جس کے خلاف فلسطینی قوم سراپا احتجاج ہے۔ فلسطینی حکام نے تشدد سے متعلق امریکی بیان مسترد کردیا ہے۔