اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی وزیراعظم محمود عباس اور اسرائیل کے داخلی سلامتی کے ادارے ‘شاباک’ کے سربراہ نداو ارگمان کے درمیان حال ہی میں ایک خفیہ ملاقات ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے اپنی ایکسکلوسیو رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سرائیلی انٹیلی جنس چیف نے محمود عباس سے ملاقات کے دوران اُنہیں فلسطینیوں کے کٹوتی کے بعد جاری ہونے والے ٹیکس وصول کرنےپرقائل کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر اہم امور پر گفتگوکی ہے ۔
اگرچہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اعلانیہ طورپر یہ دعویٰکیا جاتا ہے کہ رام اللہ کا اسرائیل کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں مگر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان سیکیورٹی سمیت دیگر امور پر تعاون بدستور جاری ہے۔
اس سے قبل
یروشلم میں ہیبریو یونیورسٹی کے تحقیق دان گیڈیئن ریمیز اور ازابیلا گینر نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس 80 کی دہائی میں سوویت انٹیلی جنس ایجنسی کے جی بی کے ایجنٹ ہوا کرتے تھے، و ہ 80 کی دہائی میں شام کے دارالحکومت دمشق میں رہائش پذیر تھے، یہ دستاویزسوویت یونین سے بھاگ کر برطانیہ آنے والے شخص نے برطانیہ کے حوالے کیے تھے۔ اس دستاویز کو کیمبرج یونیورسٹی کے چرچل آرکائیو سینٹر نے مستند قرار دیا ہے۔ اس دستاویز کا نام ’کے جی بی ڈیویلپمنٹس: 1983‘ اور اس میں محمود عباس نے اپنے آپ کا ’کروٹوو‘ یا ’جاسوس‘ کے نام سے تعارف کرایا ہے۔
تاہم فلسطینی اتھارٹی کے صدرمحمود عباس کے ترجمان نے اس دعوے کو رد کرتے ہوئے اس کو اسرائیل کا پروپیگینڈا قرار دیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس قسم کے الزام لگا کر اسرائیل ایک بار پھر شروع ہونے والے امن مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہاں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ محمود عباس اور شاباک کے چیف کے درمیان گہرے مراسم ہیں، فلسطینی صدر کہہ چکےہیں ان کے ندائو ارگمان کے ساتھ موقف میں 90 فیصد ہم آہنگی موجود ہے۔