رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے دیے گئے غیرے ذمے دارانہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے یکسر طور پر مسترد کر دیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’وفا‘‘ کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ابو ردینہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کا بیان اسرائیلی حکمت عملی کا ظاہر کرتا ہے۔ اس کا مقصد انقسام کو دوام بخشنا اور ’’غزہ کی چھوٹی ریاست‘‘ کی تیاری ہے، اس طرح بیت المقدس اور اس کے مقدس مقامات سے دست برداری کو یقینی بنانا ہے۔
اس سے قبل نیتن یاہو نے اسرائیلی اخبار ’’يسرائيل ہیوم‘‘ سے خصوصی گفتگو میں کہا تھا کہ فلسطینی صدر محمود عباس کو غزہ پٹی واپس نہیں آنے دیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے غزہ پٹی اور مغربی کنارے میں دو علیحدہ انتظامی وجود پر اپنی مسرت کا اظہار کیا۔
انہوں نے باور کرایا کہ صیہونی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے اس امر کی تصدیق کی کہ مصر، قطر اور اقوام متحدہ کے توسط سے غزہ پٹی کے محاصرے میں نرمی کے اقدامات، حماس تنظیم کی جانب سے حقِ واپسی کی ریلیوں میں کمی لانے کے مقابل تھے۔
نیتن یاہو نے مالی رقوم کی فراہمی کے لیے قطر کے ساتھ ایک معاہدے کی تصدیق بھی کی جس کا مقصد ’’غزہ پٹی کو مغربی کنارے سے علیٰحدہ رکھنا ہے‘‘۔ اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق ’’اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ایک ایسی فلسطینی ریاست وجود میں آئے گی جو دونوں جانب سے ہمارا احاطہ کر لے گی، تو ایسا ہرگز نہیں ہوگا‘‘۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم نے سیاسی تصفیے کے اُس منصوبے کو قبول کرنے کے لیے تین شرائط رکھی ہیں جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان شرائط میں تمام صیہونی بستیوں کو باقی رکھنا، مغربی کنارے پر مکمل اسرائیلی کنٹرول اور اور بیت المقدش شہر کی عدم تقسیم شامل ہے۔