(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) دونوں جماعتوں کے عہدیداروں نے تشدد اور خون خرابے کے بغیر مزاحمتی تحریک شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ غرب اردن پر صہیونی حکومت کے مجوزہ پلان کے حوالے سے ایک قومی موقف اپنایا جائے۔
مقبوضہ فلسطین کے شہر رام اللہ سے فلسطینی تنظیم الفتح کی مرکزی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل جبریل رجوب اور لبنانی دارالحکومت بیروت سے حماس کے سیاسی امور کے دفتر کے سربرہ صلاح العاروری نے غرب اردن پر صہیونی عملداری کے خلاف ایک ویڈیو کانفرنس میں شرکت کی ۔
ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الفتح کی مرکزی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل جبریل رجوب نے کہا کہ فلسطینی قوم کو ایک انتہائی نازک اور سنگین صورت حال کا سامنا ہے لیکن یہ بات خوش آئند ہے کہ اب دونوں فلسطینی دھڑے متفقہ طور پر ایک آزاد اور بااختیار فلسطینی ریاست کے حصول کی حکمت عملی اپنائیں گے۔
غرب اردن پر صہیونی قبضے کے خلاف ہونے والےورچوئل اجلاس کو قومی اتحاد کے تقاضوں کی روشنی میں درست سمت کی جانب اٹھنے والا ایک انتہائی مثبت قدم اور اس ممکنہ تحریک کو ایک نئی ‘انفتادہ موومنٹ‘ کا نام دیتے ہوئے کہا ان کی تنظیم اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک نئی اسٹریٹجی کے تحت دوسرے گروپ کے ساتھ متحد ہوئی ہے۔
حماس کے رہنما صلاح العاروری کا بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اس اتحاد کو ایک نئے عہد کے شروع ہونے کا نام دیا جو عوام کی خدمت کا مظہر ہو گا جس میں غرب اردن کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے کی ہر ممکن طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔
واضح رہے کہ دونوں فلسطینی دھڑوں کے درمیان سیاسی اختلافات موجود ہیں جس کے باعث آخری مرتبہ الفتح اور حماس کا مشترکہ اجلاس 2017 میں مصری دارالحکومت قاہرہ میں یونٹی حکومت کے قیام کے سلسلے میں ہواتھا ۔