(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسلامی جہاد کے رہنما کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی قیادت کے قول و فعل میں کھلا تضاد ہے، امریکی سی آئی اے اور اسرائیلی خفیہ اداروں کے ساتھ تعاون رکھنے پر فلسطینی اتھارٹی کاکردار سوالیہ نشا ن ہے۔
مقبوضہ فلسطین کی مزاحتمی تحریک اسلامی جہاد کے مرکزی رہنما اور جماعت کے سیاسی شعبے کے رکن محمد الھندی نے فلسطینی اتھارٹی کے دوہرے معیار پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی ایک جانب امریکا اور اسرائیل کے بائیکاٹ کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف ان دونوں ملکوں کے ساتھ سیکیورٹی تعاون بھی جاری ہیں ، فلسطینی اتھارٹی کی قیادت کے قول و فعل میں کھلا تضاد ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے امریکہ کے تیار کردہ نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل پر سخت ردعمل دیکھنے میں آیا تاہم اگر ان کا موقف وہی ہے جو انھوں نے کہا تھا تو پھر امریکا اور قابض ریا ست اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی سمیت تمام تعاون ختم ہونے چاہئے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا ، یہی وجہ ہے کہ امریکی سی آئی اے اور اسرائیلی خفیہ اداروں کے ساتھ تعاون رکھنے پر فلسطینی اتھارٹی کاکردار سوالیہ نشا ن بن چکا ہے ۔
واضح رہے کہ دو روز قبل امریکی سی آئی اے کی سربراہ ‘جینا ھاسپل ‘ نے رام اللہ کا دورہ کیا اور فلسطینی اتھارٹی کے انٹیلی جنس حکام اور انٹیلی جنس چیف ماجد فرج، وزیر برائے داخلی امور حسین الشیخ سمیت دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں تھیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت انٹیلی جنس حکام نے امریکی وفدکو یقین دلایا کہ وہ حالیہ کشیدگی کے باوجود امریکا کے ساتھ انٹیلی جنس شعبے میں تعاون جاری رکھیں گے۔