رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم صیہونی آباد کاروں کی بستیوں کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کے لیے اپنے انتخابی وعدے کو عملی جامہ پہنایا تو انھیں حقیقی معنوں میں مسئلے کا سامنا ہوگا۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ریاض المالکی نے اردن میں عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے موقع پر امریکی خبررساں ایجنسی ( ایسوسی ایٹڈ پریس) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا انتخابی وعدہ دراصل انتہا پسند قوم پرست ووٹ بنک کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ہے اور وہ سخت انتخابی دوڑ کے حتمی مرحلے میں قوم پرستوں کی حمایت کے لیے کوشاں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’’اگر اس پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے تو فلسطینی اس کی مزاحمت کریں گے۔ نیتن یاہو غربِ اردن پر اسرائیل کی خود مختاری کا اعلان کرنے کے خواہاں ہیں تو پھر انھیں حقیقی مسئلے کا سامنا ہوگا۔وہ وہاں موجود 45 لاکھ فلسطینیوں سے کیسے نمٹیں گے‘‘۔
ریاض المالکی نے کہا کہ اسرائیل ان فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل نہیں کرسکتا۔ ہم وہیں موجود رہیں گے اور بین الاقوامی برادری کو ہمارے ساتھ معاملہ کرنا ہوگا۔
فلسطینی وزیر خارجہ نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہی نیتن یاہو کی عرب علاقوں پر غاصبانہ قبضے کے لیے حوصلہ افزائی کررہا ہے۔پہلے اس نے مقبوضہ بیت المقدس ( یروشیلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا اور اب حال ہی میں1981ء میں غاصبانہ طور پر ضم کی گئی گولان کی چوٹیوں پر اسرائیلی ریاست کی خود مختاری تسلیم کرلی ہے۔
نیتن یاہو سے ہفتے کو ایک پرائم ٹائم انٹرویو میں یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ انھوں نے اپنی موجودہ مدت کے دوران میں غربِ اردن میں قائم بڑی صیہونی بستیوں کو ضم کیوں نہیں کیا ہے؟اس کے جواب میں وہ ٹی وی میزبان کو مخاطب کرکے یوں گویا ہوئے تھے:’’ آپ نے ایک دلچسپ سوال کیا ہے۔جب ہم اگلے مرحلے میں آگے بڑھیں گے تو اس کا جواب ہاں میں ہے۔ہم اگلے مرحلے میں آگے بڑھیں گے اور وہ اسرائیل کی خود مختاری کا نفاذ ہے‘‘۔
نیتن یاہو نے اپنی وزارت عظمیٰ کے چاروں ادوار میں مقبوضہ مغربی کنارے میں صیہونی بستیوں کی توسیع کا سلسلہ جاری رکھا ہے لیکن انھوں نے اب تک اسرائیل کے مقبوضہ اس فلسطینی علاقے کے لیے کوئی ویژ ن پیش نہیں کیا ہے۔
فلسطینی غربِ اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل علاقوں پر اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو لیکن نیتن یاہو نے منگل کو پارلیمانی انتخابات کے لیے پولنگ سے قبل یہ ڈرامائی اعلان کردیا ہے۔ اگر وہ صیہونی بستیوں کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کے اعلان کو عملی جامہ پہناتے ہیں تو فلسطینیوں کے ساتھ تنازع کے دو ریاستی حل کے تمام امکانات معدوم ہوجائیں گے۔
دریں اثناء روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے خطے میں امریکا کے ’’ غیر قانونی فیصلوں‘‘ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’ممالک کے درمیان بات چیت کے ذریعے ہی مسئلے کا کوئی حل تلاش کیا جا سکتا ہے کیونکہ یک طرفہ اقدامات سے کبھی کوئی اچھائی برآمد نہیں ہوتی‘‘۔