(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی قیادت اب اسرائیل سے کیے گئے امن معاہدوں کی پابند نہیں رہی اور ہم اب اسرائیل کے خلاف ہر قدم اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رام اللہ میں ہونے والے فلسطینی قیادت کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ حالیہ اسرائیلی بربریت اور فلسطینی گھروں کے مسماری جیسے ظالمانہ عمل کے بعد فلسطینی قیادت اسرائیل سے کیے گئے امن معاہدوں کی پابند نہیں رہی ہے۔
اجلاس کے دوران انہوں نے ایک نئی کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا جو اسرائیل سے ماضی میں کئے گئے معاہدوں پر نظر ثانی کرے گی اور آئندہ کی حکمت عملی کا بھی جائزہ لے گی۔
ذرائع کے مطابق تین سال پہلے فلسطینی حکومت،اعلی قیادت اور ان کی قومی کونسل نے فیصلہ کیا تھا کہ اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کیا جائے گا اور اس سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کی جائے گی جب تک وہ 1967 کی سرحدوں پر واپس نہیں چلاجاتا۔اور تب تک اسرائیل سے کسی بھی قسم کا فوجی تعاون نہیں کیا جائے گا۔
قبل ازیں فلسطینی صدر محمود عباس نے پی ایل او اور فتح موومنٹ کے ہنگامی اجلاس کی بھی صدارت کی اور اسرائیل کی جانب سے صورباھر میں فلسطینی گھروں کی مسماری اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس ہنگامی طور پر طلب کیے گئے تھے اور انکا ایجنڈا اسرائیل کی جانب سے تازہ مسماری مہم پر ردعمل دینا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل فلسطینی صدر نے دو روز قبل اسرائیل کی جانب سے صور باھر میں فلسطینی گھروں کی مسماری کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اسرائیل اوسلو معاہدے میں جن علاقوں کو فلسطینی ملکیت تسلیم کر چکا تھا اب انہی علاقوں میں موجود گھر مسمار کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اپنے ہی طے کیے ہوئے پیمانوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔
۔