(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) یمن کے تحریک انصار اللہ کے قائد، سید عبد الملک الحوثی نے کہا کہ "غاصب اسرائیلی دشمن کا مقصد پورے فلسطین اور عرب دنیا کے دیگر وسیع حصوں پر قبضہ کرنا ہے، اور اس کے عزائم گریٹر اسرائیل کے تحت اب بھی جوں کے توں ہیں۔”سید الحوثی نے اپنے خطاب میں اسرائیلی جارحیت کی تازہ ترین صورتحال اور عالمی و علاقائی تناظر پر بات کی، اور کہا کہ اسرائیل اپنے مقاصد کو مرحلہ وار طریقے سے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور یہ سلسلہ جاری رکھ کر اپنے بڑے مقصد تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے نئی نقشے جاری کیے ہیں، جن میں لبنان، شام اور اردن کے کچھ علاقے شامل ہیں۔ انہوں نے ان نقشوں کو اسرائیلی تسلط کے خطرے کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ لبنان، شام، اردن اور فلسطین کے عوام کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اسرائیل کا ارادہ ان تمام ملکوں پر غاصبانہ قبضہ کرنے کا ہے۔سید الحوثی نے مزید کہا کہ اسرائیلی سیاست اور اس کے عزائم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اور اس کا جارحانہ رویہ بدستور برقرار ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو اپنی پھیلاؤ کی حکمت عملی میں دو اہم رکاوٹوں کا سامنا ہے: ایک مزاحمت اور جہاد، اور دوسرا اس کے قبضہ کے لئے مطلوبہ تعداد میں قابض افراد کا فقدان۔
اس کے علاوہ، سید الحوثی نے فلسطین اور کچھ عرب ممالک کے درمیان اسرائیل کے خلاف کھڑے ہونے والوں کے خلاف پھیلائے جانے والے منفی پروپیگنڈے کا بھی ذکر کیا، جہاں بعض فلسطینی اور عرب حکومتی نمائندے اسرائیل کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی جنگ میں ناکام رہا ہے، اور حزب اللہ کی موجودگی جنوبی لبنان میں مضبوط اور مستحکم رہی ہے، اور اسرائیل کے تمام حملے اس کے خلاف ناکام ہوئے ہیں۔ سید الحوثی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے لبنان کے اندرونی حالات میں مداخلت کے باوجود حزب اللہ ایک طاقتور قوت کے طور پر برقرار ہے۔