(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غاصب صیہونی فوج کے آپریشنز ڈویژن کے سابق سربراہ، اسرائیل زِیو نے صیہونی ریاست کے چینل 12 کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس اس جنگ سے ایسی حالت میں نکل رہی ہے کہ اس کا پلڑا اب بھی بھاری ہے، کیونکہ وہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب رہی ہے اور غزہ میں اپنی حکمرانی برقرار رکھے ہوئے ہے ، حماس نے اپنی طاقت اور اثر و رسوخ کو ثابت کیا ہے اور ہم ناکام ثابت ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے اسرائیلی خفیہ ادارے شاباک کے سابق عہدیدار، عیدی کرمی نے کہا کہ اسرائیل اب 7 اکتوبر 2023 کے دن پیش آنے والی ناکامی اور تباہی کی قیمت ادا کر رہا ہے۔ کرمی نے مزید کہا کہ حماس ایک منظم فوج کی طرح کام کر رہی ہے اور اس کے پاس دستاویزات اور ناموں کی فہرستیں ہیں، جو اس کی حکمت عملی اور منصوبہ بندی کو ظاہر کرتی ہیں۔
اسی دوران، حماس کے عسکری ونگ، کتائب شہید عزالدین القسام نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے دوران چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کو رہا کیا۔ یہ خواتین فوجی غزہ شہر کے فلسطین اسکوائر میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کی گئیں، اور اس موقع پر ایک اسٹیج پر ان کی حوالگی کی رسم ادا کی گئی۔
اسرائیلی چینل 12 نے اس بات کی تصدیق کی کہ حماس اب بھی غزہ کی پٹی پر حکمرانی کرنے والی واحد طاقت ہے، حالانکہ جنگ کے 15 مہینے گزر چکے ہیں۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز کے عسکری تجزیہ کار، عاموس ہرئیل نے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے سینکڑوں ارکان اب بھی اسرائیلی فوج کے زیر قبضہ علاقوں سے چند کلومیٹر دور موجود ہیں، جو اس کی عسکری طاقت اور سول انتظامی کنٹرول کو ظاہر کرتا ہے۔