ہزاروں فلسطینی شہریوں نے گذشتہ روز اسرائیلی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔ مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے1948ء کے مقبوضہ علاقوں اور بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔
نمازیوں نے قبلہ اول میں حاضری کو یقینی بناتے ہوئے یہودیوں پر ثابت کردیا کہ وہ اپنے مقدس مقام کی حفاظت اور حرمت کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کوتیارہیں اور اس کے تحفظ کے مسجد اقصٰی میں آمد ورفت جاری رکھیں گے۔ بیت المقدس اور مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں سے آئے نمازیوں سے مسجد کھچاکھچ بھرگئی تھی۔ بہت زیادہ تعداد کے باعث شہری عصر کی نماز تک قبلہ اول میں موجود رہے۔ نماز جمعہ کے موقع پر بیت المقدس اور مغربی کنارے کے کئی مقامات پر اضافی پولیس تعینات کی گئی تھی جبکہ قابض فوج کی مسلح دستے سڑکوں پر گشت کرتے رہے، جگہ جگہ ناکے لگا کر شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں آنے سے روکے کی کوشش کی گئی تاہم قبلہ اول سے محبت اور عقیدت رکھنے والوں نے اسرائیلی فوج اور پولیس کی تمام تر رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کو یقینی بنایا۔ اس دوران قابض اسرائیلی پولیس اور نمازیوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ نماز جمعہ کے دوران اسرائیلی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی نمازیوں کے درمیان داخل ہوگئی تھی، جس پر شہریوں نے شدید غم وغصے کا اظہار کیا۔ مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے بعد بھی دروس قرآن کے حلقے منعقد کیے گئے جن میں مدرسین نے یہودیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔ مدرسین نے شہریوں پرزوردیا کہ وہ قبلہ اول کے تحفظ کے لیے مسجد اقصٰی میں اپنی حاضری کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنائیں۔
انہوں نے یہودیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے خلاف سازشوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ یہودی کس انداز میں مسجد اقصیٰ کے لیے خطرہ ثابت ہورہے ہیں۔