اسرائیل کے شدت پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیلنگ ایک مشکل فیصلہ تھا، کیونکہ انہیں اپنے فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے لیےسیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے مزاحمت کاروں اور حماس کی شرائط تسلیم کرنا پڑی ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران صہیونی وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ”ہم نے مجبورا ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جسے اسرائیل میں عوامی سطح پر ہماری کسی بڑی کامیابی پر محمول نہیں کیا جائے گا تاہم اس فیصلے کے نتیجے میں مزاحمت کاروں کے قبضے میں موجود اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی ممکن ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کی ڈیل کا معاہدہ گذشتہ جمعرات کو طے پایا تھا جسے آج حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
اس موقع پر نیتن یاھو نے تسلیم کیا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی قیدیوں کے تبادلے کے لیے شرائط بہت سخت تھیں تاہم انہیں حماس کی شرائط کے سامنے جھکنا پڑا کیونکہ ہمیں ایک مشکل فیصلہ کرنا تھا۔
صہیونی وزیراعظم کہ بہ قول”میرا دل ان یہودی خاندانوں کےساتھ ہمیشہ ہمدردی کے جذبات رکھتا ہے جو فلسطینی مزاحمت کاروں کےحملوں میں ہلاک ہوئے۔
انہوں نےمزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جس طرح کے حالات درپیش ہیں، ان میں اس سے بہتر اور کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجےمیں اسرائیل کی عالمی اورعلاقائی سطح پر ساکھ بہتر ہو گی۔