فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے اغواء کے کامیاب آپریشن کی ذمہ دار عسکری تنظیم”ناصر صلاح الدین بریگیڈ” نے ذرائع نے تنظیم کے ان پان چاراکین کے نام جاری کر دیے ہیں جن کی مشترکہ کوشش سے سنہ 2006ء میں اسرائیلی فوجی گیلادشالیت کو اغواء کیا گیا تھا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ناصر بریگیڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اغواء کی یہ کارروائی متعدد دیگرعسکری گروپوں کے اشتراک سے کی گئی تھی، تاہم اس کی پلاننگ اور منصوبہ بندی ناصربریگیڈ ہی نے تیار کی تھی۔
ناصربریگیڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گیلاد شالیت کی گرفتاری کا منصوبہ تنظیم کے کمانڈر عمادحماد المعروف ابو عبدا لرحمان شہید نے تیار کیا تھا جو اس وقت بریگیڈ کے جنرل سیکرٹری تھے۔ اس کے علاوہ آپریشن میں ان کے ہمراہ اسی بریگیڈ کے دوسرے رکن حامد رنتیسی شہید اور جیش الاسلام کے محمد فروانہ بھی شامل تھے۔ ان کے علاوہ دو دیگر مجاہدین خالد المصری اور شہید ھشام ابو نصیرہ کے نام بھی گیلاد شالیت کے اغواء کرنے والوں میں شامل رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق صہیونی فوجی کی گرفتاری میں تنظیم کے دو دیگر کمانڈروں جمال ابوسمہدانہ شہید اور کمال النیرب المعروف ابوعوض شہید نے منصوبہ بندی میں معاونت کے ساتھ کارروائی کے لیے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تھی۔
خیال رہے کہ جولائی سنہ 2006ء کو فلسطینی مزاحمت کاروں نے ایک دلیرانہ کارروائی کر کے غزہ میں دراندازی کرنے والے ایک نوجوان صہیونی فوجی کو اغواء کر لیا تھا۔ مزاحمت کار پانچ سال تک اسے اسرائیلی انٹیلی جنس کی نظروں سےبچائے رکھنے کے بعد آج اس کی رہائی کےبدلے میں ایک ہزار ستائیس فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا ایک باوقار معاہدہ کر چکےہیں۔ عالمی سطح پر فلسطینی مزاحمت کاروں کی اس حکمت عملی کو ان کی فتح اور اسرائیل کی ذلت آمیز شکست سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔