(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) کہ کشمیریوں کو تاحال حق خود رادیت نہ ملنا سلامتی کونسل کے وجود پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
قوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سالانہ رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سلامتی کونسل کی فلسطین اور کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں ناکامی نے عالمی ادارے کی ساکھ پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگا دیاہے۔
انھوں نے کہا کہ کونسل کی قراردادوں جن میں جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کیلئے کہا گیا ہے، کے باوجود بھارت طاقت کے بل پر جموں وکشمیر پر اپنا قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارت نے 9لاکھ سے زائد فورسز اہلکار مقبوضہ علاقے میں تعینات کر رکھے ہیں اور ہر آٹھ کشمیریوں کے سروں پر ایک بھارتی فوجی کا پہرہ ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سلامتی کونسل کی رپورٹ محض ایک رسم بن گئی ہے کیونکہ اس کے اندر کوئی ٹھوس مواد موجود نہیں ہوتا اور کسی موثر کارگزاری کا ذکر دیکھنے کو نہیں ملتا ۔
انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کمیٹی کو صرف مسلم گروہوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے دائیں بازو کی فسطائی ہندوتوا دہشت گردی سمیت نئے ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی کوچاہیے کہ وہ دہشت گردی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد میں تمیز کرے۔منیر اکرم نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی برادری کے ضمیر پر ایک دھبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم کا جوابدہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے زوردیکر کہا کہ کشمیریوں کو تاحال حق خود رادیت نہ ملنا سلامتی کونسل کے وجود پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔