اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ خالد مشعل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قیدی گیلاد شالیت کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی اسیران کی رہائی کے باوقار معاہدے میں مصری خفیہ ایجنسی کے عہدیداروں نےانتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔
سیٹلائٹ چینل سی بی سی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خالد مشعل کا کہنا تھا کہ مصر اور فلسطین نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کےمتعلق متعدد قوانین کو توڑتے ہوئے 1027 اسیران کی رہائی میں کامیابی کے معاہدے میں کامیابی حاصل کرلی، یہ وہ قیدی تھے جن کی رہائی کی امیدیں ختم ہوتی جا رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ انتہائی انتھک محنت کے بعد ہونے والے یہ معاہدہ ایک تاریخی معاہدہ ہے۔
انہوں نے ہمہ وقت مغرب کی خوشنودی کے لیے کام کرنے والوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ مغرب کی خوشنودی کے لیے کام کرتے ہیں انہیں یہ نہیں معلوم کہ مغرب کے نزدیک ان کی ساکھ شدید خراب ہورہی ہے۔
خالد مشعل نے ان خبروں کی نفی کی جس کے مطابق حماس نےمصری حکام درخواست پیش کی ہے کہ حماس کا ہیڈ کوارٹر دمشق سے قاھرہ منتقل کیا جائے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک میں آنے والے انقلابات سے حماس کے مصر اور دمشق کے متعلق موقف پر کوئی فرق نہیں پڑا کیونکہ حماس کے فیصلے اس کی اندر سےکیے جاتے ہیں ان فیصلوں میں کسی کی دخل اندازی قبول نہیں کی جاتی۔