(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) گزشتہ روز روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مقبوضہ فلسطین کی تاریخی مسجد اہیمی مسجد پر دھاوا بولا اور مسجد کی بے حرمتی کی۔ فلسطینی اتھارٹی نے مسجد ابراہیمی میں اسرائیلی وزیراعظم کے دھاوے کو مذہبی اشتعال انگیزی کی ایک نئی اور خطرناک کوشش قراردیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھوکی تاریخی شہر الخلیل آمدسے قبل صیہونی فوج نے شہرمیں تمام کاروباری مراکز اورتعلیمی ادارے جبری طور پر بند کردیے تھے۔ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں تل الرمیدہ سے حارہ السلایمہ تک اور وادی الحصین سے حارہ جابر تک تمام مقامات پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے مسجد ابراہیمی کو گھیرےمیں لے رکھا تھا۔ قابض فوج نے حرم ابراہیمی سے متصل الیوسفیہ کے مقام کو بھی محاصرے میں لیے رکھا۔ اس موقع پر صہیونی حکام نے پرانے الخلیل شہر کے امور کے فلسطینی عہدیدار مہند الجعبری کو بھی طلب کیا تھا۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابوردینہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے مسجد ابراہیمی پر دھاوے کو خطرناک پیش رفت قراردیا ہے، انھوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا مسجد ابراہیمی میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنا انتہائی خطرناک پیشرفت اورناقابل قبول اقدام ہے، اس طرح کے اقدامات سے انتہا پسند یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
ایک پریس کانفرنس میں ابو ردینہ کا کہنا تھا کہ مسجد ابراہیمی پر یہودی آباد کاروں کی یلغار اور وزیراعظم نیتن یاھو کے دھاوے کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ اس دھاوے کا مقصد مسلمانوں کے مقدس مقام کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
الخلیل میں فلسطینی اوقاف کے ڈائریکٹر حفظی ابو سنینہ نے بھی نیتن یاھو کے مسجد ابراہیمی پردھاوے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے مسجد ابراہیمی کے اہم مقامات جن میں الیوسفیہ التحتا جو حضرت یوسف علیہ السلام نسبت سےشہرت رکھتا کو بھی بند کردیا اور وہاں پر بھی یہودی آباد کاروں نے دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔