(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) موساد کے سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ جب ایک سرزمین پر دو لوگوں کے ساتھ دو مختلف قانونی نظاموں کے مطابق معاملہ کیا جاتا ہے تو یہ ایک نسلی امتیاز پر مبنی نظام کہلاتا ہے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ تامر پارڈو نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس کو دیئے گئے انٹر ویو میں اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت مقبوضہ فلسطین میں ایک نسل پرست نظام کو مسلط کررہی ہے ، اس بیان کے بعد سے اسرائیلی سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچھ گئی ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی نے تامر پاڈو کے ان بیانات کا خیرمقدم کیاہے۔
اپنے انٹر ویو میں پارڈو نے کہا کہ یہاں یعنی مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک نسل پرست حکومت ہے۔ جب ایک سرزمین پر دو لوگوں کے ساتھ دو مختلف قانونی نظاموں کے مطابق معاملہ کیا جاتا ہے تو یہ ایک نسلی امتیاز پر مبنی نظام کہلاتا ہے۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج یا سکیورٹی سروسز کے ہاتھوں گرفتار فلسطینیوں کو فو جی عدالتوں میں بھیجا جاتا ہے جبکہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے والی اسرائیلی یہودی بستیوں کو عام عدالتوں میں بھیجا جاتا ہے۔
2011 اور 2016 کے درمیان فارن انٹیلی جنس سروس کے سربراہ پارڈو گذشتہ کچھ مہینوں سے اسرائیل کی نسل پرست حکومت کے خلاف بیانات جاری کرتے رہتے ہیں، انھوں نے اپنے ان تبصروں میں خبر دار کیا گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے طرز عمل کو جاری رکھا تو وہ ایک نسل پرست ریاست بن سکتا ہے۔