مغربی کنارے کی مقامی سکیورٹی ذرائع نے فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کے نمائندے عدنان الضمیری کی جانب سے مغربی کنارے میں حماس کے حامیوں سے پوچھ گچھ کا سلسلہ بند کرنے کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے حالیہ دنوں جاری کیے گئے طلبی نوٹسز بھی پیش کر دیے ہیں۔
خبروں کی ایک ویب سائٹ ’’اجناذ‘‘ پر شائع رپورٹ میں سیاسی اختلافات کی پاداش میں سوال و جواب کے لیے تفتیشی مراکز طلب کیے گئے افراد کے ناموں کے ساتھ طلبی نوٹسز کی تصاویر بھی منظر عام پر لائی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ عدنان ضمیری نے ذرائع ابلاغ کے سامنے یہ دعوی کیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی قاھرہ میں ہونے والی فلسطینی مفاہمت پر پوری طرح عمل پیرا ہے اور اس ضمن میں اتھارٹی فورسز نے مغربی کنارے میں حماس حامیوں کو تفتیش کےلیے طلب کرنے کا سلسلہ بھی بند کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’’ہم مثبت اور سازگارماحول میں کیے گئے تقسیم ختم کر کے مفاہمت پیدا کرنے کے سیاسی معاہدے پر پوری طرح عمل پیرا ہیں‘‘تاہم عدنان الضمیری کے دعووں کی قلعی کھولتے ہوئے اتھارٹی کے بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف گزشتہ ہفتے کے دوران اکیس فلسطینیوں کو تفتیشی مراکز بلایا گیا ہے۔