اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا انتظامیہ نے رام اللہ حکام کو ایک خفیہ پیغام ارسال کیا ہے جس کے مطابق مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ اتحاد بنایا تو اس کو دی جانے والی تمام امریکی امداد فوری منقطع کردی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق یہ پیغام ان دنوں فلسطینی صدر ابو مازن محمود عباس کے لیے پریشانی کا سب سے بڑا سبب بنا ہوا ہے۔
اسرائیلی روزنامے ’’اسرائیل ٹوڈے‘‘ کے مطابق گزشتہ روز امریکی نائب وزیر خارجہ بیل برانس نے اسرائیل اور مغربی کنارے کا دورہ کیا اور اسی دورے میں یہ دھمکی آمیز پیغام اتھارٹی حکام کو پہنچایا۔ وہ اس دورے کے دوران محمود عباس اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو سے بھی ملاقات کریں گے۔
برانس کے ذریعے فلسطینی اتھارٹی تک پہنچائے جانے والے امریکی صدر باراک اوباما کے پیغام کے مطابق ’’ابو مازن اس سب کے باوجود بھی حماس کے ساتھ متحد ہوکر فلسطینی قومی حکومت تشکیل دینا چاہیں تو ایسا اس شرط پر ہوسکتا ہے کہ حماس گروپ چار کی شرائط مانتے ہوئے اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرے اور فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ کیے گئے سابقہ تمام معاہدوں کو بھی تسلیم کرلے۔
روزنامے کے مطابق جیسے ہی امریکی حکام نے حالیہ اقدامات محمود عباس کی جانب سے فلسطینی مفاہمت پر عمل کرنے کے سنجیدہ ارادے سے آگاہی کے بعد اٹھائے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو اس سے قبل بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ غیر مشروط براہ راست مذاکرات کی پیش کش اس وقت کارگر ثابت نہ ہوگی جب ابو مازن حماس کے ساتھ متحدہ قومی فلسطینی حکومت تشکیل دے لییں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ حماس اور فتح کے فنڈز تاحال اکٹھے ہیں لہذا عنقریب اسرائیل فلسطین کو رقوم کی ترسیل ہمیشہ کے لیے بند کردے گا۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان ڈاکٹر صائب عریقات نے اتھارٹی کو کسی قسم کے خفیہ امریکی پیغام کے موصول ہونے کی یکسر تردید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کو امریکی امداد تو فلسطین کی یونیسکو میں رکنیت کے سبب پہلے سے ہی بند کی جا چکی ہے۔
امریکی نائب وزیر خارجہ کے فلسطین کے دورے کے متعلق صائب عریقات کا کہنا تھا کہ برانس اس خطے کے دورے پر ہیں اور وہ اتوار کے روز رام اللہ میں صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔