فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے مقبوضہ مغربی کنارے سےسیاسی رہ نماؤں اور کارکنوں کی بلا جوازگرفتاریوں پر اسرائیلی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے سے حماس کے رہ نما اور عوامی محاذ کے ایک درجن کارکنوں کی گرفتاریاں جنگی جرم ہیں، جو صہیونی دشمن فلسطینیوں کےخلاف کئی عشروں سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
غزہ میں حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ "بدھ کے روز مغربی کنارے کے شہر نابلس سے تنظیم کے رہ نما محمد غزل اور عوامی محاذ کے محمد یوسف عبدالحق کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتی ہے۔ تنظیم کا موقف ہے کہ صہیونی فوج کی جانب سے فلسطینی سیاسی جماعتوں کی قیادت کی پکڑ دھکڑ اسرائیل کی مایوسانہ سرگرمیاں ہیں۔ اس طرح کے ظالمانہ اقدامات فلسطینیوں کو اپنے حقوق کی جنگ لڑنے اور دفاع سے دستبردار نہیں کر سکتے”۔
بیان میں کہا گیا کہ صہیونی فوج اور پولیس ایک منظم منصوبے کے تحت مغربی کنارے کے شہروں سے سیاسی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔ مغربی کنارے کے شہر نابلس سے حماس اور عوامی محاذ کے ایک درجن کارکنوں کی گرفتاریاں سنگین نوعیت کا جرم اور اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا حصہ ہیں۔ تاہم اسرائیلی حکام کے یہ اقدامات ہمیں اپنے حقوق اور مطالبات سے غافل نہیں کر سکتے۔
حماس نے عرب ممالک کی نمائندہ تنظیم عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور پوری دنیا کے آزاد ضمیر شہریوں پر زور دیا کہ وہ فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم بے نقاب کریں اورفلسطینیوں کو صہیونی ریاستی دہشت گردی سے بچائیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے بدھ کو مغربی کنارے کے شہر نابلس میں گھرگھرتلاشی کی کارروائیوں میں حماس کے مقامی رہ نما محمد غزل اور عوامی محاذ برائےآزادی فلسطین کے رہ نما محمد یوسف عبدالحق سمیت ایک درجن افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔